شکاگو(نیوزایجنسی،مانیٹرنگ ڈیسک)صدراصف علی زرداری نے افغان ہم منصب حامدکرزئی سے شکاگومیں نیٹوسربراہ کانفرنس کی سائیڈلائن پرملاقات کی جس میں پاک افغانستان تعلقات،دہشت گردی کے خلاف جنگ اورخطے کی صورتحال سمیت دیگرامورزیربحث آئے۔ملاقات میں صدرمملکت کے ہمراہ وزیرخارجہ حناربانی کھراورامریکہ میں پاکستانی سفیرشیری رحمن بھی موجودتھیں۔صدرزرداری نے افغان صدرکوایک بارپھریقین دہانی کرائی کہ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے اپناکرداراداکرتارہے گا۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن واستحکام خودپاکستان کے مفاد میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کرناہوں گی ۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اورمختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کی ضرورت پرزوردیا۔اس موقع پرافغان صدرنے کہاکہ افغانستان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کوانتہائی اہمیت دیتاہے اورباہمی تعلقات میں مزیدفروغ کاخواہاںہے ۔صدر زرداری سے ہیلری کی ملاقات میں اس وقت صورتحال بڑی خوشگوار ہو گئی جب امریکی وزیر خارجہ نے صدر زرداری سے کہا کہ ہم نے شکاگو کا موسم خاص طور پر آپ کے لیے تیار کیا ہے اس کے جواب میں صدر زرداری نے کہا کہ یہ موسم تو ہم پاکستان سے لیکر آئے ہیںعلاوہ ازیں شکاگو کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہوا تو امریکی صدر اوبامہ نے کہا کہ وہ افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑیںگے انہوں نے کہا کہ ہم سب کو متحد ہو کر افغان وار میں کامیاب ہونا ہوگا۔ علاوہ ازیںامریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ دنیا افغانستان میں جنگ کے خاتمے کی ان کی حکمت عملی کی حامی ہے ۔ افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ 2014 ء تک سیکورٹی ذمہ داریاں افغان افواج کو مکمل طورپر حوالے کرنا اہم ہے کیونکہ ان کا ملک مزید بین الاقوامی برادری پر بوجھ نہیں رہنا چاہتا۔ شکاگو میں نیٹو سربراہ کانفرنس کے موقع پر امریکی اور افغان صدور نے ملاقات کی جس کے بعد امریکی صدر باراک اوبامہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر کرزئی سے ملاقات کی ہے اور امریکہ افغانستان کی مشکلات کو تسلیم کرتا ہے۔ اوبامہ نے کہا کہ ہم افغان عوام کو درپیش مشکلات کو تسلیم کرتے ہیں اور دونوں کو اس چیز کا ادراک ہے کہ ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ افغانستان میں جانوں کا ضیاع جاری ہے۔ صدر کرزئی نے کہا کہ وہ جنگ کی تکلیفوں کے بغیر افغان عوام کے مستقبل کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔اور وہ اپنے ملک کی جانب سے امریکہ کا اس کی قربانیوں پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment