Tuesday, 8 May 2012

توہین عدالت کا ممکنہ نتیجہ 5 سالہ نااہلی بھی ہے: سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

توہین عدالت کا ممکنہ نتیجہ 5 سالہ نااہلی بھی ہے: سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہاسلام آباد (رپورٹر) سپریم کورٹ نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس کا 77 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ جان بوجھ کر عدالتی حکم کا تمسخر اڑایا گیا‘ اعلیٰ ترین عہدیدار عدالتی حکم پر عمل نہیں کرے گا تو سارا عدالتی نظام تباہ ہو جائے گا، وزیراعظم اپنے مشیروں پر مناسب مشورہ نہ دینے کا الزام نہیں لگا سکتے، خط نہ لکھنے کا فیصلہ وزیراعظم نے جان بوجھ کر کیا، دس جنوری 2012ءکو وزیراعظم کو فیصلے پر عمل کرنے کی واضح ہدایت دی، عدلیہ کی توہین کرنے والے کو سزا دینے کا اختیار عوام کو ہے، توہین عدالت کا ممکنہ نتیجہ رکنیت سے نااہلی ہے، نااہلی سے متعلق وزیراعظم کے وکیل کو علم تھا لیکن انہوں نے جان بوجھ کر ایک لفظ بھی نہیں بولا، تفصیلی فیصلے کے 71 صفحات سات رکنی لاجر بنچ کے سربراہ جسٹس ناصر الملک جبکہ 6 صفحات پر مشتمل نوٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کئے۔ منگل کو جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات ر کنی لارجر بنچ کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 63 ون جی کے ممکنہ اثر کا ذکر کیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ چیف ایگزیکٹو کے طور پر عدالتی حکم پر عملدرآمد وزیراعظم کی ذمہ داری تھی اعلیٰ ترین عہدیدار‘ عدالتی حکم پر عمل نہیں کرے گا تو سارا عدالتی نظام تباہ ہو جائے گا۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق جان بوجھ کر عدالتی حکم کا تمسخر اڑایا گیا اور توہین عدالت کا ممکنہ نتیجہ رکنیت سے نااہلی ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق توہین عدالت کا ممکنہ نتیجہ پانچ سال کی نااہلی بھی ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نااہلی سے متعلق وزیراعظم کے وکیل کو علم تھا لیکن انہوں نے جان بوجھ کر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت استثنیٰ کو 17 رکنی بنچ مسترد کر چکا ہے، این آر او تفصیلی فیصلے کے مطابق سوئس حکام کو فوری خط لکھنا ضروری ہے، بابر اعوان کو حکومتی اقدامات پر مختصر بیان دینے کا کہا گیا، بابر اعوان نے بتایا کہ سمری وزیراعظم کو دے دی ہے اگلے روز اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کو سمری نہیں بھیجی، عدالت کو اس رویے پر مایوسی ہوئی۔ واضح بیان نہ ملنے پر وزیر قانون کو بلانے پر مجبور ہوئے۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے عملدرآمد رپورٹ کے بجائے استعفیٰ دیا۔ سیکرٹری قانون بھی پیش ہونے کے بجائے مستعفی ہو گئے۔ نرگس سیٹھی نے کہا کہ مصروفیت کے باعث وزیراعظم کا معاملہ تفصیلی نہ دیکھ سکیں۔ فیصلے کے مطابق این آر او فیصلے کا پیراگراف 178 بطور شہادت آیا وزیراعظم کے وکیل نے اس شہادت پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ بھارتی وزیراعظم کے تھری جی کیس کا جو حوالہ دیا گیا وہ اس کیس سے بالکل مختلف ہے۔ عدالت کا کیس سیدھا تھا۔ حکم پر کوئی دورائے نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے دوران سماعت اٹارنی جنرل تبدیل کر کے کیس کو خراب کرنے کی سازش کی۔ آرڈیننس نہ ہو تب بھی عدالت توہین عدالت کی سزا سنانے کا اختیار رکھتی ہے۔ وزیراعظم کے عدالت میں پیش ہونے پر ان کا فیصلے سے لاعلمی کا دعویٰ غلط ثابت ہو گیا۔ وزیراعظم نے م¶قف اختیار کیا کہ عدالت کا فیصلہ قابل عمل نہیں۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق عدالتی حکم پر عملدرآمد وزیراعظم کی آئینی ذمہ داری تھی وہ ذمہ داری کا الزام کسی اور پر عائد نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم کو توہین عدالت آرڈیننس کی دفعہ پانچ کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India