لاہور(آئی این پی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ ڈیو واٹمور نے سلیکشن کمیٹی
کیساتھ اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے سلیکشن کمیٹی
کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں’ ایشیاء کپ لے کر اب تک کمیٹی کے ارکان کیساتھ
بہترین ہم آہنگی ہے۔ خلیجی اخبار ”دی نیشنل” کو انٹرویو میں ڈیو واٹمور نے
کہا کہ سلیکشن کمیٹی کے ساتھ اختلافات کی خبریں میڈیا کی اختراع ہیں’ میرا
محمد یوسف سمیت کسی بھی کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرنے کے حوالے سے سلیکٹرز
کے ساتھ کوئی تنازع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے ساتھ معاہدے کے تحت
ٹیم سلیکشن میں میرا ووٹ شامل ہے لیکن میں کسی مخصوص کھلاڑی کو ٹیم میں
شامل کرنے کیلئے کوشش نہیں کررہا۔ انہوں نے کہا کہ محمد یوسف نے نیشنل کرکٹ
اکیڈمی میں پریکٹس کی درخواست کی جسے میں نے یوسف کی پاکستان کیلئے خدمات
کے پیش نظر منظور کرلیا اور انہیں پریکٹس کی اجازت دی اور فٹنس ٹیسٹ بھی
یوسف کے اصرار پر لیا گیا اس حوالے سے پی سی بی کو وضاحت دے دی ہے۔ انہوں
نے کہا کہ یوسف سمیت کسی بھی کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرنا یا نہ کرنا
سلیکشن کمیٹی کا اختیار ہے میں کسی بھی کھلاڑی کے بارے میں رائے دیتا ہوں۔
ڈیو واٹمور نے کہا کہ کپتان مصباح الحق کو محدود اوورز کیلئے ٹیم میں شامل
کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا لیکن میں ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میں
نوجوانوں کھلاڑیوں کا حامی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمر اکمل خداداد صلاحیتوں
کے مالک ہیں’ ان کے پاس تمام شارٹس ہیں’ تھوڑی سی تحمل مزاجی اور تکنیک
میں بہتری سے وہ میچ ونر کھلاڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا
کو ہوم گرائونڈ میں شکست دینا آسان نہیں ہو گا’ ہمیں فتح کیلئے سخت محنت
کرنا ہوگی کیونکہ ہوم گرائونڈ پر سری لنکا ٹیم مرلی دھرن کے بغیر بھی
خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل لانا
چاہتا ہوں’ قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی اور کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے مطمئن
ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برصغیر کے کھلاڑیوں اور دیگر
ممالک کے پلیئرز کی کوچنگ میں کوئی فرق نہیں’ ایشیائی کھلاڑیوں میں سیکھنے
کا جذبہ زیادہ ہے۔ ڈیو واٹمور نے کہا کہ برصغیر میں غیرملکی کوچز کی ناکامی
کی وجہ ماحول سے ہم آہنگی نہ ہونا ہے تاہم گیری کرسٹن نے بھارت میں رہ کر
خود کو جلد حالات ہم آہنگ کر لیا جس سے وہ کامیاب ہو گئے جبکہ میں سری لنکا
میں پیدا ہونے کے باعث برصغیر کے ماحول اور حالات سے واقف ہوں اس لئے مجھے
یہاں کام کرنے میں کوئی دقت نہیں ہے۔ ڈیو واٹمور نے کہا کہ پاکستانی
کھلاڑیوں کی فیلڈنگ کا معیار بہتر نہ ہونے کی وجہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں
کوکابورا گیند کا استعمال نہ ہونا ہے جس سے فیلڈنگ کا معیار بہتر نہیں اس
حوالے سے پی سی بی کو تجویز دی ہے کہ پاکستان میں کوکابورا گیند کے استعمال
کو بڑھایا جائے۔
0 comments:
Post a Comment