لندن(نیوزایجنسیاں)وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے کہا ہے کہ
اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں دنیا کے سب سے حساس ،اہم اور حل طلب مسائل میں
مسئلہ کشمیر سب سے اہم ہے ۔عالمی امن کیلئے لازم ہے کہ بااثر ممالک اور
اقوام متحدہ پاک بھارت مذاکرات کو کامیاب بنانے اورمیزبانی کے فرائض انجام
دینے کیلئے بھارت کو آمادہ کریں ۔ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا
وعدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے علاوہ پنڈت جواہر لعل نہرو نے بھی
کیا ہوا ہے اور بھارت از خود اقوام متحدہ کے پاس یہ حل طلب مسئلہ لے کر گیا
تھا ۔وہ گزشتہ روز اپنے دورہ برطانیہ کے موقع پر عالمی ذرائع ابلاغ کے
نمائندوں سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم بھارتی
ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے اپنی تین نسلیں آزادی کی نعمت کے حصول کے لئے
قربان کر چکی ہے ۔چشم فلک نے دیکھا کہ بارود کی بارش اور انسانی حقوق کی
خلاف ورزیوں کے باوجود نہ تو کشمیریوں نے ڈھونگ انتخابات کو تسلیم کیا اور
نہ ہی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا بہانہ کرنے والے کسی بھی عمل کو۔
پاکستان نے بائی لیٹرل ٹاکس ،بیک ڈور ڈپلومیسی ،وفود کے تبادلے ،تجارت
سمیت ہر فورم پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے پہل کرنے کی کوشش کی جس سے
دونوں ممالک کے درمیان دیرپا تعلقات استوار ہو سکیں مگر بھارت نے ہر حال
میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عصر حاضر
میں وہی ممالک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں جن
کاانسانی حقوق کے حوالے سے عالمی سطح پر اچھا تاثر ہو ۔کینڈا ،جرمنی کی
انسانی حقوق کے حوالے سے اچھی شہرت ہے اور اس طرح کے ممالک ہی جن کے
پاکستان اور بھارت کے ساتھ براہ راست مفادات وابستہ نہ ہوںوہ اس عالمی
نوعیت کے مسئلہ کو حل کروانے میں ممدومعاون ثابت ہو سکتے ہیں ۔لہذا ایسے
ممالک دو ایٹمی قوتوں کے درمیان رکاوٹیں ختم کرنے اور تعلقات کو مستحکم
بنانے میں فرائض میزبانی کیلئے روڈ میپ طے کروائیں ۔دریں اثنا وزیراعظم نے
اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
آزاد کشمیر میں اچھل کود کرنے والے دراصل چائے کی پیالی میں طوفان برپا
کرنے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں۔تنقید برائے اصلاح کا خندہ پیشانی سے سامنا
کریں گے اور یہی جمہور کا زیور اور برداشت کرنے کا حسن ہوتا ہے ۔میری
حکومت کی 6ماہ کی کارکردگی سابقہ حکومتوں کے 60سالہ دور کے مقابلے میں عوام
کے سامنے ہے۔آئندہ بجٹ میں عام آدمی کے مسائل اس کی دہلیز پر حل کرنے
،بیروز گاری کے خاتمے ،قومی منصوبہ جات کی شروعات کیلئے عملی اصلاحات لائیں
گے ۔بجٹ میں ایوان کے اندر اور باہر تمام جمہوری قوتوں کے علاوہ اہل قلم
سمیت معاشرے کے تمام طبقات اور سول سوسائٹی سے تجاویز لیکر قومی اتفاق رائے
کا ماحول قائم کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے مینڈیٹ کا
احترام کرتی ہے ہم اپوزیشن کو تمام معاملات میں ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
تمام ممبران اسمبلی کو خواہ وہ حکومتی جماعت میں ہوں یا اپوزیشن میں مساوی
ترقیاتی فنڈز فراہم کیے ہیں۔چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ آزاد کشمیر میں
مفاہمتی سیاست کو جاری رکھیں گے ۔ہمارا کسی سے کوئی ذاتیات کا واسطہ
نہیںالبتہ سیاسی ونظریاتی اختلاف ہو سکتا ہے۔کشمیری عوام برطانیہ آمد پر
وزیر اعظم گیلانی کا فقید المثال استقبال کریں۔
0 comments:
Post a Comment