نوڈیرو۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ سزایافتہ
شخص ملک کا وزیر اعظم نہیں ہوسکتاٗتفصیلی فیصلہ آنے کے بعد گیلانی کو عہدہ
چھوڑ دینا چاہئے تھا
۔وہ بدھ کو نوڈیرو میں سند ھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز بھٹو کی جانب
سے مسلم لیگ (ن)میں اپنی جماعت کو ضم کرنے کے اعلان کے موقع پر جلسہ سے
خطاب کررہے تھے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ممتاز بھٹو نے اپنی پارٹی کو (ن) لیگ
میں شامل کر رہے ہیں تو پھر آج مسلم لیگ (ن) بھی سندھ نیشنل فرنٹ میں ضم
ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آج کے بعد نواز شریف کی سربراہی میں ہم سب
کام کریں گے میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی سربراہی میں اور آپ کی رہنمائی میں ہم
وہ کام کریں گے جو ابھی تک ادھورے ہیںعوام کے تمام خواب پورے کرینگے، نواز
شریف نے کہاکہ ممتاز بھٹو کی سربراہی اور رہنمائی میں کام کریں گے۔ ممتاز
بھٹو اصول پسند آدمی ہیں میں انہیں کئی عرصے سے جانتا ہوں۔ ممتاز بھٹو،
وزیراعلی وزیراعظم اور صدر بھی بن سکتے تھے مگر وہ اپنے اصولوں پر ہمیشہ
ڈٹے رہے جس کے باعث انہوں نے یہ عہدے قبول نہیں کئے۔
نواز شریف نے کہا کہ زرداری صاحب محترمہ کی شہادت کے بعد جنہوں نے ووٹ
دیا ان لوگوں سے محبت تو کرو۔ سندھ میں حکومت نامی چیز ہے مگر نظر نہیں
آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب نے مشرف کے تحفے کو آگے بڑھایا۔ مشرف
دور میں دس گھنٹے اور زرداری حکومت میں بارہ سے چودہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا
رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئس بینکوں میں پڑی قوم کے خون پسینے کی کمائی
واپس آنی چاہئے۔مسلم لیگ (ن)کے قائد نے کہاکہ صدر زرداری کو سندھ کے عوام
سے محبت کرنا چاہیے۔ سزایافتہ شخص ملک کا وزیر اعظم نہیں ہوسکتا، سپریم
کورٹ نے وزیر اعظم کو مجرم قرار دے دیا وہ ٹس مس نہیں ہوئے، زرداری صاحب نے
چار سال گزرنے کے باوجود محترمہ کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کیساتھ میثاق جمہوریت کیا تھا جس
پر وہ آج بھی قائم ہیں مگر آصف زرداری میثاق جمہوریت سے ہٹ چکے ہیں اور
کہتے ہیں کہ یہ کوئی قرآن و حدیث نہیں صدر اور وزیراعظم عوام سے جھوٹ بولتے
ہیں ، حکومت کے لوگ ہر روز عوام کو دھوکا دیتے ہیں میاں نواز شریف نے کہا
کہ سندھ میں غنڈہ راج ہے ، پورے ملک میں بدامنی، بھوک اور افلاس ہے، حکومت
میں کوئی ایسا شخص نہیں جو کراچی کو امن دے سکے صدر نے سندھ کے عوام سے
وفاداری نہیں کی سیلاب سے متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے پڑے ہیں وطن کارڈ کے
نام پر انہیں صرف بیس ہزار روپے دیئے گئے ہیں سیکریٹ فنڈ میں اربوں روپے
رکھے ہیں، مگر حکومت کے پاس عوام کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ نواز شریف نے
کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد بھی وزیراعظم بڑے وفد کے ساتھ لندن گئے ہیں.
وہ ایک سزا یافتہ وزیراعظم ہیں ان کے احکامات پر کیسے عمل کیا جاسکتا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کے تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد
وزیراعظم کو اپیل تک عہدہ چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ نواز شریف نے کہاکہ
حکمرانوں نے جو عدالتوں کے فیصلے نہ ماننے کا رویہ اپنارکھا ہے اسے ہر صورت
روکیں گے،عدلیہ کو بے توقیر کرنے کے کسی اقدام کو برداشت نہیں کرسکتے اس
کیلئے بھرپور تحریک شروع کردی ہے جو عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد تک جاری
رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا پر عملدرآمد کے
بعد یوسف رضا گیلانی وزارت عظمی کے اہل نہیں رہے اور ہم انہیں وزیراعظم
تسلیم نہیں کرتے تمام مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وزیراعظم فی الفور مستعفی
ہوجائیں اور ملک میں نئے انتخابات کروائے جائیں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں
قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے دیگر سیاسی
جماعتوں کو احتجاجی تحریک میں شمولیت پر ویلکم کہیں گے۔
0 comments:
Post a Comment