ملک
کے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے آئندہ انتخابات میں حصہ
لینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجرے میں بند ہوں مگر ملکی ترقی
اور بھلائی کیلئے دل دھڑکتا ہے‘ نواز شریف قومی مفادات میں سیاست شہباز
شریف کے سپرد کر کے خود کاروبار سنبھال لیں کیونکہ سیاست کرنا ان کے بس کی
بات نہیں‘ جو بھی (ن) لیگ کو اچھا مشورہ دے وہ اس کو پاگل کہتے ہیں‘ سیاست
دان ناکام ہو چکے ہیں ملک میں ٹیکنو کریٹکس کی حکومت قائم کی جائے‘ بجلی
کے وزیر کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ملک میں بجلی ہی نہیں ہے‘ ذوالفقار علی
بھٹو نے ایٹمی کمیشن کا سربراہ بنانے کی پیش کش کی مگر میں نے انکار کر
دیا‘ 1984ء میں ضیاء الحق نے ایٹمی دھماکے کرنے کی میری پیش کش پر معنی خیز
خاموشی اختیار کر لی تھی‘ بھارت کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو
بھارت پاکستان کو ختم کر دیتا مگر ہمارے دھماکوں کے بعد بھارت کی نیندیں
حرام اور اسکی جان بھی نکل گئی تھی‘ کوئٹہ اور کراچی کے حالات انتہائی
خطرناک ہیں قومی مسائل پر توجہ نہیں حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں‘
کرپشن میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور انصاف بھی تاخیر سے ملتا ہے کیونکہ
ایک ایک کیس بیس بیس سال تک چلتا رہتا ہے۔ وہ بدھ کے روز پنجاب یونیورسٹی
میں طلباء سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ مجھے
لاہوریوں سے بہت محبت ہے اور دل چاہتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں لاہور سے
حصہ لوں اور اگر مجھے مخلص ٹیم مل جائے تو بڑے سے بڑے مد مقابل کو شکست دے
سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کیلئے بہت کچھ کیا مگر اب صرف الف
اور ب یاد رہ گئی ہے‘ صرف لوگوں سے رابطے کو ترجیح دیتا ہوں اور خواہش ہے
کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں پیدل
چل کر پاکستان آیا تھا اور اگر بھارت میں ہوتا تو وہاں پر کوئی چھوٹی
موٹی سرکاری نوکری کر رہا ہوتا مگر یہاں پر خدا نے بہت عزت دی اور پوری
قوم مجھے محبت کرنیوالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں کبھی بھی آنسو نہیں
بہائے مگر جب مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوا تو کئی دن تک کھانا نہیں کھایا
اور روتا رہا مگر اپنے والد کے انتقال پر بھی نہیں رویا۔ انہوں نے کہا کہ
جب 1998ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو میرے پاؤں سے زمین نکل گئی
مگر فیصلہ کر لیا تھا ہم بھارت کو جواب ضرور دیں گے اور جب اس کے مقابلے
پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو بھارت کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ انہوں نے
اپنے ابتدائی دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایٹم بم بنانے کا آغاز
کاروں کی ایک ورکشاپ سے کیا اور اس کے بعد آگے بڑھتے رہے‘ ضیاء الحق کے دور
سمیت بہت سے ادوار میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش
کی گئی مگر ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیشہ اس کا ایکشن لیا اور مجھے ایٹمی
کمیشن کے سربراہ کی بھی پیش کش کی مگر میں نے صرف اس وجہ سے انکار کر دیا
تھا کہ مجھے دنیا جانتی ہے اس لئے ایسا نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب
میری راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے تھے تو میں نے دوبارہ بیرون ملک جانے کا
فیصلہ کیا مگر ذوالفقار علی بھٹو نے مجھے سختی سے کہا کہ تم باہر نہیں جاؤ
گے اور ایٹمی پروگرام جاری رکھو گے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے کہوٹہ
لیبارٹری میں کام کیا تو صرف تین ہزار روپے تنخواہ دی گئی مگر ذوالفقار علی
بھٹو نے تمام صورتحال معلوم ہونے کے بعد اس کا بھی ایکشن لیا۔ انہوں نے
کہا کہ بھارت‘ جرمن اور ہالینڈ نے ملکر بیس سال میں ایٹم بم بنایا مگر ہم
نے صرف دو سالوں میں ایٹم بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں دعوی سے کہتا ہوں
کہ بھارت کبھی بھی پاکستان سے پنگا نہیں لے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے نشانہ پر بھارت کے تمام شہر ہیں۔ انہوں نے کہا
کہ پنجاب حکومت کی ییلوکیب سکیم بھی ناکام رہی ہے اور اس میں سے کمیشن
بنائی گئی ہے‘ نواز شریف اور شہباز شریف کو کہا تھا کہ لیپ ٹاپ سکیم کی
بجائے سکولوں میں کمپیوٹر فراہم کئے جائیں۔
Thursday, 3 May 2012
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار
01:07
muzaffargarhupdate
No comments
0 comments:
Post a Comment