Saturday, 12 May 2012

غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اب نہیں ہوگی، نوید قمر

naved qamarاسلام آباد (وقا ئع نگا ر)سینٹ سے ن لیگ کا واک آوٹ ،بجلی کے بحران پر کامل علی آغا بپھر گئے’ جہانگیر بدر سے جھڑپ’ چیئرمین سینیٹ سے بھی نوک جھونک’ اتحادی جماعت (ق) لیگ کی حکومت پر شدید تنقید۔ جمعہ کو سینیٹ اجلاس میں جہانگیر بدر اور کامل علی آغا کے درمیان جھڑپ ہوئی’ جہانگیر بدر نے کہاکہ موصوف آداب تو سیکھیں۔ کامل آغا نے کہاکہ مجھے آداب آتے ہیں لوگ مررہے ہیں اور آپ جیلیں کاٹنے کی باتیں کرتے ہیں۔ جہانگیر بدر نے کہاکہ مظاہرین بھی پیپلزپارٹی کے ہیں کوئی مشرف کے نو دو لتیے نہیں۔ فرحت اللہ بابر نے کامل آغا کو پکڑ کر بٹھا دیا۔ جہانگیر بدر نے کہاکہ جب قائد ایوان کا مائیک آن ہو تو کوئی اور نہیں بول سکتا رولز کی پابندی کی جائے۔ کامل علی آغا نے کہاکہ مجھے رولز نہ سکھائیں مجھے رولز آتے ہیں میں نے خود یہ رولز بنائے ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے بھی کامل علی آغا کے موقف کی تائید کی اور کہاکہ پنجاب کی حالت تشویشناک ہے وزیر پانی و بجلی ایوان میں آ کر وضاحت کریں۔ انہوں نے کہاکہ آج جمعہ ہے اجلاس ملتوی ہو جائے گا اور کے ای ایس سی کا معاملہ کھوہ کھاتے چلا جائے گا۔ بعدازاں وفاقی وزیر کیڈ نذر گوندل کامل علی آغا کے پاس آئے اور ان کا غصہ ٹھنڈا کیا۔ کامل علی آغا کا موقف تھا کہ سینیٹ کی کارروائی روک کر بجلی بحران پر غور کیا جائے۔قبل ازیں جمعہ کو بھی مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے اور بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجا واک آئوٹ کیا، اس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی جس سے ایوان ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا، چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری اور قائد ایوان جہانگیر بدر کی مداخلت کے باوجود پیپلز پارٹی کے مختار احمد دھامڑہ اپنی نشست پر کھڑے ہو کر بولتے رہے تاہم (ن) لیگ کے ارکان کے واک آئوٹ کے بعد ایوان پر سکون ہوگیا اور چیئرمین نے ایجنڈے کے مطابق کارروائی شروع کردی اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی بیگم نجمہ حمید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کے بارے میں بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں حکومت کو فیصلے پر عملدرآمد کرنا چاہئے اس پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر مختار احمد دھامڑہ اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ (ن) لیگ کو تاریخ سے سبق لینا چاہئے، مولوی مشتاق کو یاد رکھیں جس کے جنازے پر مکھیوں نے حملہ کیا چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے انہیں بیٹھنے کی ہدایت کی مگر مختار احمد دھامڑہ مسلسل بولتے رہے جس پر بیگم نجمہ حمید نے چیئرمین سے کہا کہ ایوان کو خلاف ضابطہ نہ چلایا جائے اس بات پر مختار احمد دھامڑہ نے مزید زور سے بولنا شروع کر دیا، بیگم نجمہ حمید اور مختار احمد دھامڑہ کے بیک وقت بولنے سے ایوان ہنگامہ آرائی کا منظر پیش کرنے لگا جس پر چیئرمین نے مسلم لیگ کے ایم حمزہ کو مائیک دے دیا، ایم حمزہ نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ساری قوم چلا رہی ہے یہ حکومت کی ناکامی ہے اس حالت میں ہمارا ایوان میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہم احتجاجا واک آئوٹ کرتے ہیں،اس کیساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایوان سے باہر جانے لگے تو مسلم لیگ (ق) ک
ے کامل علی آغا نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان عوامی مسئلے سے بھاگ رہے ہیں، وہ ایوان سے نہ بھاگیں انہیں شرم آنی چاہئے، پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ روز پنجاب میں (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی کے دفاتر جلائے گئے دریں اثنا و فاقی وزیر پانی و بجلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ ملک میں بارہ ، بارہ ، گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائیگی ، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائیگا ، ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ فرنس آئل کی عدم ترسیل ہے ،حکومت کے ای ایس سی سے معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتی اور نہ ہی ایسا ممکن ہے ، حکومت چوہدری شجاعت حسین کے بجلی بحران فارمولے کی حمایت کرتی ہے تاہم اس پر تمام صوبے راضی ہیں ۔ جمعہ کے روز سینٹ اجلاس میں توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ گزشتہ روز کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ کی وجہ چار گرڈ سٹیشنوں میں فنی خرابی تھی جسے دور کرلیا گیا ہے جبکہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی تسنیم قریشی نے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 1000 میگا واٹ توانائی پیدا کی جارہی ہے جس پر 30 روپے فی یونٹ خرچ آتا ہے جو کہ عوام پر ایک بوجھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی ہدایت پر 30 ارب روپے تقریباً آج وزارت پانی و بجلی کو جاری کئے جائینگے جس سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہوجائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی موجودہ صورتحال سے کچھ سیاسی جماعتیں پوائنٹ سکورنگ کرنا چاہتی ہیں تاہم احتجاج ا ور جلائو گھیرائو مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ گزشتہ روز غیر اتفاقی طور پر کراچی میں ٹرپنگ کی وجہ سے بجلی کا شارٹ فال آیا تھا جسے کچھ گھنٹوں میں ٹھیک کردیا گیا تھا۔ وفاقی وزیر نے بجلی بحران کے خاتمے کیلئے چوہدری شجاعت فارمولے کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ اس فارمولے پر اس وقت تک عملدرآمد نہیں ہوسکتا جب تک اس پر تمام صوبے راضی نہ ہوں انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ ملک میں 12,12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائیگی تاہم حکومت کے ای ایس سی سے معاہدہ ختم نہیں کرسکتی اور نہ ہی ایسا ممکن ہے اس کے بعد ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India