Saturday, 5 May 2012

اسلام مخالف مہم کے باوجود امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ

شکاگو(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا میں مذاہب کی مردم شماری کے مطابق گذشتہ ایک عشرے کے دوران امریکی مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اورملک کے مغربی اور جنوبی علاقوں میں پہلی مرتبہ یہود کی تعداد کم پڑ گئی ہے جبکہ بیشتر گرجا گھروں میں عیسائی پیروکاروں کی تعداد بھی کم ہوئی ہے۔ امریکا کے مذہبی اداروں کی شماریاتی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سن دوہزار دس میں مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس لاکھ ہوگئی ہے جبکہ سن دوہزار میں یہ تعداد دس لاکھ تھی۔ادارے سے وابستہ ایک محقق ڈیل جونز کے مطابق مسلمانوں کی تعداد میں اتنی زیادہ شرح سے اضافہ تارکین وطن کی آمد اور لوگوں کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کی وجہ سے ہواہے۔ڈیل جونز نے شکاگو میں منگل کو منعقدہ ایک کانفرنس میں مذاہب کے پیروکاروں کی تعداد کے بارے میں یہ رپورٹ پیش کی ہے۔انھوں نے کہا کہ عیسائی ہر ریاست میں سب سے بڑا مذہبی گروہ ہیں لیکن ہمیں بعض دلچسپ چیزوں کا بھی انکشاف ہوا ہے اور وہ یہ کہ مورمنز کی تعداد میں ملک کی چھبیس ریاستوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔اس شماریاتی جائزے میں امریکا میں آباد دوسو چھتیس مذاہب کے پیروکاروں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے ماننے والوں کی تعداد خود شمار کریں۔اس رپورٹ کے مطابق مورمنز کی تعداد میں سن دوہزار سے دوہزار دس تک پینتالیس فی صد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ان کی تعداد اکسٹھ لاکھ نفوس ہوگئی ہے۔کسی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد میں ایک خاندان کے تمام ارکان کو شامل کیا گیا ہے۔ان اعداد وشمار کے مطابق پچپن فی صد کے لگ بھگ امریکی مذہبی رسومات،عبادات اور تقریبات میں شرکت کرتے ہیں۔رائے عامہ کے بیشتر جائزوں کے مطابق پچاسی فی صد امریکی کسی نہ کسی مذہبی عقیدے پر اعتقاد رکھتے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ ان میں سے ایک بڑی تعداد مذہبی عبادات اور دعائیہ تقریبات میں شرکت نہیں کرتی ہے۔ اس سروے کے مطابق پندرہ کروڑ اسی لاکھ امریکی کسی مذہب پر اعتقاد نہیں رکھتے اور امریکا میں کیتھولک عیسائی سب سے زیادہ تعداد میں آباد ہیں لیکن گذشتہ ایک عشرے کے دوران ان کی تعداد میں پانچ فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ان کی کل تعداد پانچ کروڑ نواسی لاکھ تھی۔امریکا میں آباد دوسرے عقیدوں کے پیروکاروں میں جنوبی بیپٹسٹ کنونشن کے ماننے والوں کی تعداد گذشتہ ایک عشرے کے دوران ایک کروڑ ننانوے لاکھ رہی ہے۔ متحدہ میتھوڈسٹ چرچ کے پیروکاروں کی تعداد میں گذشتہ ایک عشرے میں چار فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔اس کے ماننے والوں کی تعداد ننانوے لاکھ تھی۔ایونجلیکل لوتھرن چرچ کے بیالیس لاکھ پیروکاروں میں اٹھارہ فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ایپسکوپل چرچ کے ماننے والوں کی تعداد انیس لاکھ پانچ ہزار تھی اور ان میں سے پندرہ فی صد کم ہوگئے ہیں۔جونز کے بہ قول امریکا کی پہاڑی ریاستوں میں گذشتہ ایک عشرے کے دوران بدھ مت کے پیروکاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہواہے اور وہاں ان کے مندروں اوران میں ہونیو الے اجتماعات کے شرکائ کی تعداد بڑھی ہے۔امریکا میں بدھ مت کے پیروکاروں کی تعداد دس لاکھ کے لگ بھگ تھی۔سن دوہزار میں ان کی تعداد کا کوئی تخمینہ نہیں تھا۔

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India