Thursday, 3 May 2012

لاپتہ افراد کيس، وفاق دھيان نہيں دے رہا، چيف جسٹس

cjpکوئٹہ… چيف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدري نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت اگر بے بس ہے، يہ نہ سمجھا جائے کہ ہم بھي بے بس ہيں، لاپتہ افراد کي بازيابي پوليس کي ذمہ داري ہے اگر وہ يا صوبائي حکومت کچھ نہيں کرسکتي تو ہم کل وزيراعلي بلوچستان کو عدالت ميں طلب کرسکتے ہيں چيف جسٹس آف پاکستان نے يہ ريمارکس آج کوئٹہ ميں سپريم کورٹ کوئٹہ رجسٹري ميں صوبے ميں امن و امان اور لاپتہ افراد کي عدم بازيابي سے متعلق کيس کي سماعت کے دوران ديئے. چيف جسٹس کا کہنا تھا کہ بلوچستان ميں امن و امان کا اتنا بڑا مسئلہ ہے مگر وفاق دھيان نہيں دے رہا، ان کا کہنا تھا کہ عدليہ کا کام قانون کي حکمراني کو يقيني بنانا ہے، اس وقت بلوچستان ميں سات، آٹھ خفيہ ادارے کام کررہے ہيں وہ کيوں بے بس ہيں؟؟ لاپتہ افراد کي بازيابي کے حوالے سے آئي جي ايف سي اور خفيہ اداروں کے صوبائي سربراہاں کو عدالت ميں پيش ہونے کا حکم پر ڈپٹي اٹارني جنرل نے عدالت کو بتايا کہ خفيہ اداروں کے سربراہ مصروف ہيں اس لئے وہ عدالت ميں پيش نہيں ہوئے، اس موقع پر بينچ ميں شامل جج جسٹس خلجي عارف حسين نے ريمارکس دئيے کہ صوبے ميں لوگوں کے گھر جل رہے ہيں اور آپ لوگوں کي ميٹنگيں ختم نہيں ہورہيں، اسي دوران چيف جسٹس نے ڈپٹي اٹارني جنرل سے استفسار کيا کہ بلوچستان ميں قانون کي خلاف ورزي ہورہي ہے اگر آپ بے بس ہيں تو ہميں بتاديں، جس پر ايڈووکيٹ جنرل بلوچستان نے جواب ديا کہ ہم آپ کي ہدايت کے مطابق لوگوں کو لاپتہ کرنے والوں کے خلاف قانوني کاروائي کريں گے، اس ميں کسي کي نوکري جاتي ہے تو جائے، چيف جسٹس نے يہ بھي کہا کہ بلوچستان ميں چيف سيکرٹري کے علاوہ کوئي ذمہ دار موجود نہيں، گورنر اور وزيراعلي صوبے سے باہر ہيں، اس موقع پر جسٹس طارق پرويز نے کہا کہ بلوچستان کي حکومت اسلام آباد ميں بيٹھ کر عشائيہ کھارہي ہے. اس موقع پر چيف جسٹس نے کل آئي ايس آئي کے سيکٹرانچارج کوطلب کرنے کا حکم دے ديا. انھوں نے کہا کہ وزيراعظم عدالت آسکتے ہيں تو سيکٹر انچارج آئي ايس آئي کيوں نہيں؟

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India