شکاگو( نیوز ایجنسیاں)امریکہ کے شہر شکاگو میں اتوار کوسخت سیکیورٹی انتظامات میں نیٹو ممالک کے رہنمائوں کے دو روزہ اجلاس کا آغاز ہوگیا جس میں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے معاملہ پرتوجہ مرکوزرہیگی۔جبکہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسین نے فرانس کی طرف سے قبل ازوقت انخلاء کے اعلان کے باوجودواضح کیاہے کہ اتحادی افواج کوافغانستان سے انخلاء کی جلدی نہیں ،اہداف اورٹائم ٹیبل معمول کے مطابق رہینگے،پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اورافغان صدرحامدکرزئی سمیت متعددعالمی رہنما کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں اجلاس میں پاکستان کے زمینی راستے سے افغانستان میں موجود ایک لاکھ سے زیادہ نیٹو کے فوجیوں کو رسد کی فراہمی کے بارے میں کسی اہم فیصلے کی توقع ہے۔ مبصرین کے مطابق اس اجلاس میں نیٹو حکام رکن ممالک پر زور دیں گے کہ افغانستان سے نیٹو فوجوں کا انخلا عجلت کے بجائے نہایت منظم طریقے سے عمل میں لایا جائے۔ جبکہ اس اجلاس میں اس بات کو بھی یقینی بنائے جانے کی کوشش کی جائے گی کہ نیٹو کے رکن ممالک افغانستان کی سکیورٹی فورسز کے لیے اتنی مالی امداد دینے پر تیار ہو جائیں کہ نیٹو فوج کے انخلا کے بعد افغان فورسز اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر سکیں اور طالبان کے خطرے سے بخوبی نمٹ سکیں۔شکاگو کانفرنس سے قبل بیشتر مغربی ممالک کے رہنماوئں نے کیمپ ڈیویڈ میں جی ایٹ ممالک کےسربراہی اجلاس میں شرکت کی۔اس اجلاس کے بعد امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ جی ایٹ کے ممالک نے پوری سنجیدگی سے یورپ کو درپیش اقتصادی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔اتوار کوسربراہی اجلاس کے اغاز کے موقع پر نیٹو کے سیکرٹری جنرل اندرزفوغ راسموسین نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء میں کوئی جلدی نہیں کی جائیگی بلکہ ہمارے اہداف اور حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور انخلاء کاٹائم ٹیبل بھی معمول کے مطابق رہیگا۔ انہوں نے امید ظاہرکی کہ عالمی برادری افغانستان کی سیکیورٹی فورسزکی مالی اعانت جاری رکھے۔انہوں نے کہا کہ افغان فورسز کی مددکرنانیٹوافواج کی تعیناتی سے کم خرچ ہے۔انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کی یہ عمومی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ 2014ء کے بعد افغان فورسزسیکیورٹی سے متعلق امورکامکمل کنٹرول سنبھال سکیں تاکہ دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں پھرسے قائم نہ کی جاسکیں۔دریں اثناء شکاگومیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسن نے کہا ہے کہ افغانستان سے نکلنے میں کوئی جلدی نہیں انخلاء کے شیڈول پر قائم ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے سپلائی بحالی پر مذاکرات جاری ہیں امید ہے جلد کامیاب ہو جائیں گے اور روٹس کھول دیئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر کے فوج نکالنے کے فیصلے پر حیرت نہیں ہوئی تاہم امید ہے وہ دیگر ذرائع سے حمایت جاری رکھیں گے راسموسن نے کہا ہے کہ پاکستان کے مثبت تعاون کے بغیر افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔ صدر زرداری سے ملاقات میں دو ٹوک پیغام دیاجائے گا۔ سرحد پار دہشت گردی روکنے کیلیے پاکستان سے رابطے میں ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کیے جاسکتے ہیں مگر انہیں ہماری شرائط پر آمادہ ہونا پڑے گا، ہمیں افغانستان میں قیام امن کا حل نکالنا ہے نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسن نے کہا کہ پاکستان کے مثبت تعاون کے بغیر افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی صدر زرداری سے ملاقات میں دو ٹوک پیغام دیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اہمیت کو جانتے ہوئے صدرزرداری کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ ہمیں افغانستان میں قیام امن کا حل نکالنا ہے۔ شکاگو میں سوالات کاجواب دیتے ہوئے نیٹو سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی روکنے کیلئے پاکستان سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کیے جاسکتے ہیں مگر انہیں ہماری شرائط پر آمادہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مفاہمتی عمل کی سرپرستی افغان حکومت کرے مگر مذاکراتی عمل کو عسکری مدد حاصل ہونی چاہیئے تاکہ طالبان ہمیں کمزور نہ سمجھ سکیں
0 comments:
Post a Comment