Wednesday, 11 April 2012

سپریم کورٹ

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے انتخابی اخراجات سے متعلق دی گئی تجاویزمسترد کردیں۔ 
چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے کہا ہے کہ انتخابی عمل کوموثربنانے کےلیے ووٹ ڈالنے کی شرط لازمی قراردی جاسکتی ہے۔ انتخابی اخراجات سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسا انتخابی کلچر ہونا چاہیے کہ سیاسی جماعتوں کی اہمیت امیدوار سے زیادہ ہو۔ ماضی میں بھٹو کے نام پر امیدواروں کو ووٹ مل جاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں ووٹرامیدواروں سے سوالات بھی کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں بھی امیدواراور ووٹرز کے مابین ایسا رشتہ قائم ہونا چاہیے۔درخواست گزار کے وکیل عابد حسن منٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں سیاست جاگیردارانہ نظام کے زیر اثر رہی ہے۔ مفاد پرست ٹولہ یہی نظام جاری رکھنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی شعور رکھنے والے لوگ موجودہ انتخابی کلچر میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ اسی مقصد کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد امیدوار پر اخراجات کی پابندی اور بڑی بڑی گاڑیوں کے جلوسوں کا کلچر ختم ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تو کہتے ہیں کاغذات نامزدگی بھی ای پیپر کے ذریعے جمع ہوں۔ ایسا ہو گا تو جلوسوں کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ پولنگ والے دن کیمپ لگانا اور گاڑیوں میں ووٹروں کو لانا بھی قانون کی خلاف ورزی ہے لیکن آج تک اس خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے کسی کو نہیں پکڑا۔ انہوں نے کہا کہ اب تو نادرا کی مدد سے ووٹر کا ووٹ نمبر بھی ایس ایم ایس پر وصول ہو جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بہت سے ممالک میں ووٹ ڈالنا قانون کے تحت لازمی ہے ۔ کچھ ممالک میں ووٹ نہ ڈالیں تو تنخواہیں روک لی جاتی ہیں۔ ووٹ نہ ڈالنے پر سوشل سکیورٹی بھی نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کوموثربنانے کے لیے ووٹ ڈالنے کی شرط لازمی قراردی جاسکتی ہے۔ عدالت کی معاونت کی جائے کہ ووٹ ڈالنے کی شرط کو کیسے لازمی قرار دیا جا سکتا ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ ایسی قانون سازی کی جاسکتی ہے کہ کم ووٹ کی شرح سے جیتنے والا الیکشن کالعدم قراردیا جاسکے۔ ووٹ کم ڈالنے کی ایک بڑی یہ بھی ہے کہ لوگ مایوس ہوگئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں امیدوارصرف الیکشن کے دوران ایک دن کے لیے ووٹرکے گھرجاتا ہے۔ امیدوارجیتنے کے بعد کبھی ووٹرکا رخ نہیں کرتا۔ وفاقی حکومت نے انتخابی اخراجات سے متعلق سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کروادیا۔ حکومت نے انتخابی اخراجات سے متعلق دی گئی تجاویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی اخراجات کنٹرول کرنے کے لیے نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ درخواست گزار کی تجاویز آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہیں۔ عدالت نے انتخابی اخراجات سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India