Wednesday, 25 April 2012

سپریم کورٹ مناسب فورم نہیں: اعتزاز احسن


وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں اُن کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ این آر او یعنی قومی مفاہمتی آرڈیننس سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کروانے کے لیے عدالتِ عظمیٰ مناسب فورم نہیں ہے۔
پیر کے روز جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کی تو اعتزاز احسن نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ایک سو ستاسی کے تحت سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کروانے کے لیے ہائی کورٹس مناسب فورم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اُن کے موکل کے خلاف کوئی بھی مدعی نہیں ہے اور فیئر ٹرائل سے متعلق آرٹیکل دس اے کے آئین کا حصہ بننے کے بعد جن ججز نے وزیر اعظم کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا وہ اس مقدمے کی سماعت نہیں کر سکتے۔
اُنہوں نے کہا کہ ججز سمیت کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت مقدمے میں عدالت خود شکایت کُنندہ ہے اور ججز نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اُن کے موکل کو اظہار وجوہ کا نوٹس دیا ہے اس لیے وہ اس مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں رونق افروز نہیں ہو سکتے۔
اُنہوں نے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ این آر او کو چیلنج کرنے والے ڈاکٹر مبشر حسن یا دیگر درخواست گُزار این آر او سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف درخواست دیتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل اس مقدمے میں پراسیکیوٹر کا کردار ادا کر رہے ہیں اس لیے کسی پراسکیوٹر کو پابند نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ملزم کو سزا دلوائے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس سات رکنی بینچ کی طرف سے پراسیکیوٹر کو جس انداز میں ہدایات جاری کی گئیں وہ اُن کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
 بھارتی ادکار شاہ رخ خان کی امریکہ میں گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اس پر شدید احتجاج کیا جس پر امریکہ کو معافی مانگنی پڑی جبکہ اس کے برعکس ہم اپنے منتخب صدر کو غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے لیے خط لکھنے پر دباؤ ڈال رہے ہیں حالانکہ متعلقہ عدالت کی طرف سے ایسا کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب این آر او سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے مقدمے میں قومی احتساب بیورو یعنی نیب کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس مقدمات ختم کرنے کے لیے باقاعدہ منظوری نہیں لی تھی۔
بینچ میں شامل جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نیب کے وکیل شائق عثمانی سے استفسار کیا کہ ملک قیوم جو اس وقت بیرون ملک ہیں اُن کی وطن واپسی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں جس پر نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ اُنہیں نوٹس بھجوائے گئے ہیں جس کا ابھی تک ملک قیوم نے جواب نہیں دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ملک قیوم کی واپسی تک تحقیقات رُکی رہیں گی۔ نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ جواب نہ دینے کی صورت میں ملک قیوم کے ریڈ وارنٹ جاری کروائے جائیں گے۔
عدالت نے اس مقدمے کی سماعت تین مئی تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India