Sunday, 22 April 2012

مظفر گڑھ : حاجی پور جنوبی میں قتل عام ۔۔۔۔ لواحقین کی میاں شہباز شریف سے اپیل

مظفرگڑھ (جاجی پور)  ابتدائی معلوماتی رپورٹ
گزارش ہے کہ مورخہ 14-3-2012کی رات کو اپنے اہل وعیال کے ساتھ اپنے گھر (موضع حاجی پور جنوبی ، تحصیل و ضلع مظفر گڑھ )میں سویا ہوا تھا کہ رات کے تقریباً11بجے کے قریب میرے گھرکے دروازہ پر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھولا توریاض ، اقبال، جاوید وغیر ہ جوکہ اسلحہ سے مسلح تھے نے ہمیں یرغمال بنا لیا اور ہم سے گھر کی چابیاں طلب کی میں نے چابیاں اُن کے حوالے کر دی۔ اس کے بعدوہ ہم پر تشدد کرنے لگے تو میرے گھروالوں نے مزاحمت کی جس پر ریاض وغیرہ نے فائرنگ کردی ۔ فائرنگ کے نتیجے میں میری ایک نوجوان بیٹی (فرزانہ مائی )موقع پر جاں بحق جبکہ دوسری(سمیرا مائی ) شدید زخمی ہوگئی ۔ شدید خوف کی وجہ سے جب ہم نے مدد کے لیے پکارا تو گاؤں کے چند لوگ جاگ گئے اور ہمارے گھر کی طرف بھاگتے ہوئے آنے لگے جن کی آواز سن کر ریاض اور اس کے ساتھی اسلحہ سمیت موقع سے فرار ہوگئے۔ ہم نے اس واقع کی اطلاع ریسکیو 1122 کو دی جو مقتول (فرزانہ )اور زخمی(سمیرا) کو ڈسٹرکٹ ہسپتال مظفر گڑھ لے کر گئی ۔ مقتول (فرازانہ مائی ) کو پوسٹمارٹم کے بعد گھر جبکہ سمیرا مائی کو نشتر ہسپتال ملتان منتقل کر دیا گیا۔
تقریباً2بجے کے قریب ڈسٹرکٹ ہسپتال مظفرگڑھ میں متعلقہ تھانہ خان گڑھ کے (SHO)نجف عباس سیال اورچند سپاہی پہنچے۔ انہوں نے ہم سے تھوڑی بہت معلومات لینے کے بعد مجھ سے ایک پیپر پر دستخط بھی لے لیے۔ جبکہ میں اپنی بیٹیوں اور اس سانحہ کی وجہ سے انتہائی پریشان کن حالت میں تھا اور مجھے نہیں معلوم کہ یہ میرے دستخط کس مقصد کے لیے ہیں۔
15-3-2012کی صبح کو جائے وقوعہ پر علاقے کے لوگوں نے کھوجیوں کی مدد سے ریاض وغیرہ کے قدموں کے نشانات کو دیکھنے لگے۔ اس دوران تھانہ خان گڑھ کے DSPجناب غلام مصطفی گجر، SHOنجف عباس سیال اور چند سپاہیوں کے ساتھ موقع پر پہنچے اور کھوجیوں کے ساتھ ملکرکھوج لگانے لگے ۔ کھوج لگاتے ہوئے تمام لوگ ریاض کے گھر کے قریب جا پہنچے تو ریاض بھی کھوجیوں کی صف میں شامل ہو کر قاتلوں کا سراغ لگانے میں مدد کرنے لگا۔ اس دوران کھوجیوں نےDSPغلام مصطفی گجر کوریاض کی نشاندہی کی تو پولیس نے DSPصاحب کے حکم پر ریاض او راس کے والد کو گرفتار کر لیا۔
جناب عالیٰ!
جب ہم نے اپنی مقتول بیٹی کی تدفین اور مذہبی رسومات سے فارغ ہو کر تھانے سے انصاف کے لیے رجوع کیا۔ تو پتہ چلا کہ گرفتاری کے باوجودابتدائی معلوماتی رپورٹ(FIR)نامعلوم اشخاص کے نام پر درج کرادی گئی ہے۔ ہمارے بارہا اسرا ر (کہ FIRبنام ریاض، جاوید ، اقبال کے خلاف درج کریں)کے باوجود پولیس تھانہ خان گڑھ نے مقدمہ کو رفع دفع اور غیر اہم بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ اور اس طرح وقوعہ کے کئی دن بعدضمنی کے طور پر حقیقی ملزمان کا نام درج کیا گیا۔ مگر کاروائی کا عمل نہایت سست ہے اور ابھی تک باقی ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ اور نہ ہی اب تک کیس کی کوئی حتمیٰ شکل سامنے آئی ہے۔عمران قریشی ایم پی اے (PP-256 (Muzaffargarh-VI))ملزمان کی پشت پناہی کر رہا ہے جسکی وجہ سے ملزم ریاض کے والد کو تھانہ سے رہا کروایاگیاہے اور ملزم سے کوئی تفشیش نہیں کی جارہی ہے بلکہ تھانہ کی حوالات میں قاتل (ریاض) کے تمام رشتے داروں کو ملنے کا موقع بھی فراہم کی جاتا ہے۔
جناب عالیٰ!
میری بیٹی جو کہ نشتر ہسپتال میں 15-3-2012سے 26-3-2012تک زیر علاج رہی مگر 12دن میں SHOصاحب نے اس کا بیان نہیں لیا بلکہ قاتلوں نے اپنے اثر رسوخ سے ہمیں وہاں سے قبل ازوقت ڈسچارج کرانے میں بھی کامیاب ہو گئے۔ جبکہ میری بیٹی کے زخموں سے خون ابھی بھی جاری ہے اور وہ چل پھر بھی نہیں سکتی تھی۔ SHOصاحب نے بیان لینے اورمیڈکل رپوٹ کے لیے تھانہ خان گڑھ طلب کرلیا کچے ،گھٹن اور دشوار راستوں سے بذریعہ موٹر سائیکل ایک ایسا مریض جس کو گولیاں لگی ہوں اور وہ اُٹھ کر بیٹھ بھی نہ سکتا ہو۔ ایک گاؤں سے 12سے 15کلو میٹر کا سفر کرنا کتنا محال ہوگا اس کا آپ باخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ درج بالا ساری صورتحال کے بعد اب تفشیشی افسر جناب سیف الرحمن روزانہ ایک نئی حجت کے ساتھ ہمیں واپس بھیج دیتا ہے کہ اب تم میڈیکل سرٹیفیکیٹ لاؤ اب تم پٹواری کی تصدیق لاؤوغیرہ وغیرہ
جناب عالی!
میں انتہائی غریب آدمی ہوں ۔ان ڈاکوںِ لٹیروں نے مجھے اور میرے گھرکوبرباد کردیا ہے۔ میری پکار سننے والا کوئی نہیں ہے۔ میں انصاف کی بھیک کس سے مانگو ۔خدارا مجھ پر رحم کریں۔ میں تو صرف انصاف مانگتاہوں
میر ی اعلیٰ حکام سے اپیل ہے مجھے انصاف دلوائیں۔خدا را ۔مجھ پر رحم کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف کاروائی کر کے انصاف دلایا جائے ۔
آپکا احسان مند رہوں گا۔
خادم حسین کے حکام اعلیٰ سے اپیل 
0306-8278831

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India