اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان میں این آراو نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار چودہدری نے کہاہے کہ صرف وفاق کو این آراو کیس کے فیصلے پر اعتراض کیوں ہے۔
سپریم کورٹ کے 17 ججوں پر مشتمل بینچ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی زیر سربراہی میں کیس کی سماعت کررہا ہے جس میں وفاق کی جانب سے بابر اعوان بطور وکیل پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ این آراو کیس سے ہزاروں افراد نے فائدہ اٹھایا لیکن ان میں سے کوئی بھی عدالت میں نہیں آیا تو کیا اس کا مطلب ہے کہ وفاق چوروں کو تحفظ دینا چاہتی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران کہاکہ کیس کے فیصلے سے وفاق کو کوئی نقصان نہیں ہوا اگر کسی کو نقصان ہوا ہے تو وہ عدالت آئےہم اس کی بات سنیں گے۔
بابراعوان نے کیس کےمیرٹس پر دلائل دیتےکہاکہ عدالتی فیصلہ ہے کہ غیرحاضری میں ملزم کو سزا نہیں دی جاسکتی،اسی تناظر میں بند کیسز کو کھولا بھی نہیں جاسکتا۔
جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ کرپشن کے مرتکب شخص کو کیا وفاق بند ماضی نظریہ کا فائدہ دینا چاہتی ہے۔
وفاق کے وکیل بابر اعوان نے ریمارکس کے جواب میں کہاکہ این آر او کیس کی آڑ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو روکنے کےلیے یہاں آیا ہوں ۔
جسٹس ناصراملک نے کہاکہ این آر او کیس میں وفاق کا تحریری جواب تھا کہ فائدہ اٹھانے والوں کے مقدمات چلنے چاہیئں
بابر اعوان نے کہاکہ صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس کیس نہیں کھولےجاسکتے جس کی وجہ سے وفاق چاہتا ہے کہ عدالت کیس پر نظر ثانی کرے۔
بابراعوان نے کہاکہ سب کچھ صرف اس کمرے میں نہیں ہورہا، وفاق نے بھی کرپشن خاتمے کے اقدام کئے، شکوہ تو یہ ہے کہ وفاق کو سنا ہی نہیں گیا
افتخار چوہدری نے کہاکہ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے ۔
بابراعوان نے کہاکہ پہلے والے وکیل نے یہ کہاتھا کہ دیگر جو مسائل ہیں ان کے لئے درخواست گزار نئی درخواست دیں
چیف جسٹس نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وفاق ایک بدبودار قانون کو سپورٹ نہ کرے اس سےحکومت کی بری ساکھ بنتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ وفاق ایسے قانون کی حمایت کررہا ہے جس سے کرپشن کو فروغ دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ایک رینٹل پلانٹ کے ساڑھے 4 ارب واپس ملے جو وفاق کو گئے کرپشن کو سپورٹ نہ کرکےحکومت کی نیک نامی میں اضافہ ہوتاہے۔
0 comments:
Post a Comment