Wednesday, 27 June 2012

بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی پھانسی کی سزاعمرقیدمیں تبدیل

Sarabjit-Singhاسلام آباد…صدرزرداری نے بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی پھانسی کی سزاعمرقیدمیں تبدیل کردی ہے۔ذرائع کے مطابق صدرنے سربجیت سنگھ کی فوری رہائیکیلئیاحکامات جاری کردیے۔وزیرقانون نے بھارتی سربجیت سنگھ کی رہائی کیلئیسمری وزارت داخلہ کوبھجوادی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون کی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ سربجیت سنگھ کوفوری طورپررہاکیاجائے۔سربجیت سنگھ کو 1990میں لاہور اورملتان میں بم دھماکو ں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیاگیا تھا ،ان دھماکوں میں 14افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

بجلی کے بلوں میں ڈیڑھ روپے فی یونٹ کا اضافہ

nepraاسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیپرا نے ماہ مئی کے بجلی بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ تقریبا ڈیڑھ روپیہ کا اضافہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ نیشنل پاور جنریشن کمپنی نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ماہ مئی کیلئے بجلی نزخوں کو 1 روپیہ 52 پیسے بڑھانے کی درخواست دی تھی، نیپرا نے آج اسکی سماعت کرتے ہوئے 1 روپیہ 51 پیسے فی یونٹ ، اضافہ کرنے کی منظوری دے دی، یہ اضافہ ملک کی تمام 9 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ص
ارفین پر لاگو ہوگا تاہم کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی پر اس کا نفاذ نہیں ہوگا، بڑھائے گئے نزخوں کی وصولی ماہ دسمبر کے بجلی بلوں میں وصول کی جائے گی۔

پنجاب میں ڈاکٹرز کی ہڑتال ناجائز ہے، شہباز شریف

shehbazاسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کے وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال ناجائز ہے اور وہ اپیل کرتے ہیں کہ ڈاکٹر فوری طور پر ناجائز مطالبات سے دستبردار ہو جائیں۔ مینارِ پاکستان ٹینٹ آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ڈاکٹری مقدس پیشہ ہے
، اسے رسوا نہیں کیا جاناچاہئے ،ان کا کہنا تھاکہ ان کی حکومت نے چار سال میں ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں ریکارڈ اضافہ کیا اور ان کی تنخواہوں کی مد میں اربوں روپے مختص کئے لیکن اس کے باوجود ان کی ہڑتال سے مریض خوار ہو رہے ہیں۔ شہبازشریف نے کہا کہ کابینہ نے ڈاکٹروں کو مراعات دینے کیلئے اپنی تنخواہوں میں کمی کی ، 17 ویں گریڈ کا افسر 30ہزارروپے تنخواہ لیتا ہے جبکہ17،ویں اسکیل کے ایک ڈاکٹر کی ماہانہ تنخواہ 60ہزار روپے ہے۔

سربجیت سنگھ رہائی کی افواہوں سے بے خبر جیل کاٹ رہا ہے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور بھارتی قیدی سربجیت سنگھ اپنی رہائی کی افواہوں سے بے خبر کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے سیل میں قیدکاٹ رہا ہے۔ کوٹ لکھت جیل لاہور کی انتظامیہ نے جیونیوز کے نمائندے امین حفیظ کو بتایا کہ سربجیت سنگھ تاحال سزائے موت کے سیل میں بند ہے اور اسے اس کی رہائی کی افواہوں کاکوئی علم نہیں، جیل حکام نے بتایا کہ جب تک تحریری حکم نہ آئے، قیدی کو رہائی کی اطلاع نہیں دی جاتی۔ کیونکہ ایسی اطلاع غلط ثابت ہونے پرقیدی غصے میں خود کشی سمیت کوئی بھی اقدام کر سکتا ہے۔

Tuesday, 26 June 2012

سیاسی پناہ کی خاطر

بحرِ ہند میں کرسمس آئی لینڈ کے قریب انڈونیشیا سے آسٹریلیا جانے والی کشتی کے حادثے کے بعد شروع کی گئی امدادی کارروائیاں روک دی گئی ہیں تاہم کشتی پر سوار دو سو سے زائد افراد میں سے نوّے اب بھی لاپتہ ہیں۔
اکیس جون کو حادثے کا شکار ہونے والی کشتی پر آسٹریلیا میں پناہ کے خواہشمند پاکستانیوں سمیت کئی قومیتوں کے افراد سوار تھے اور اس حادثے میں سترہ افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
آسٹریلیا میں پاکستانی ہائی کمشنر ملک عبداللہ نے بی بی سی اردو کے کاشف قمر کو فون پر بتایا کہ اگرچہ یہ حادثہ انڈونیشیا کی بحری حدود میں پیش آیا لیکن پیر کی شب ختم ہونے والا سرچ آپریشن زیادہ تر آسٹریلوی حکام ہی نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق اکیس جون کو پیش آنے والے اس حادثے میں سترہ افراد ہلاک ہوئے، ایک سو آٹھ بچا لیے گئے جبکہ نوے کے قریب ابھی بھی لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے وزیرِ داخلہ کے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق افغانستان سے ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لیے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں ہمارے کئی ایسے پاکستانی بھائی ہیں جنہوں نے سیاسی پناہ کے لیے اپنے آپ کو افغان شہری ظاہر کیا ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ’ہم سے تین پاکستانیوں کے لواحقین نے رابطے کیے ہیں جن میں جاوید اقبال ولد اقبال حسین کا تعلق پنجاب، نعمت اللہ کا تعلق کرم ایجنسی جبکہ جابر حسین کا تعلق بھی کرم ایجنسی ہی سے بتایا جاتا ہے‘۔
پشاور میں متاثرہ خاندانوں کے ترجمان شاہد کاظمی نے بی بی سی کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو بتایا کہ بائیس جون کو تقریباً دو سو چھ افراد ایک کشتی کے ذریعے انڈونشیا سے آسٹریلیا کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
ان کے مطابق اس کشتی میں جو دو سو چھ غیر قانونی تارکین وطن سوار تھے ان میں سے ایک سو پچیس کا تعلق کرم ایجنسی کے صدر مقام پارہ چنار اور متعدد کا تعلق بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے بتایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور بچ جانے والے افراد سے انہیں جو معلومات ملی ہیں اس کے مطابق یہ کشتی بحر ہند میں آسٹریلیا کی حدود میں کرسمس جزیرہ کے قریب حادثے کا شکار ہوئی جس میں اطلاعات کے مطابق سترہ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر کو زندہ بچا لیا گیا۔

"آسٹریلیا کے وزیرِ داخلہ کے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق افغانستان سے ہے تاہم ہمارے لیے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں ہمارے کئی ایسے پاکستانی بھائی ہیں جنہوں نے سیاسی پناہ کے لیے اپنے آپ کو افغان شہری ظاہر کیا ہوا تھا۔"
عبداللہ ملک، پاکستانی ہائی کمشنرشاہد کاظمی کا کہنا ہے کہ مرنے والے افراد کی لاشیں آسٹریلیا کے مختلف ہسپتالوں میں پڑی ہوئی ہیں تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کتنے پاکستانی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ اس حادثے میں بچ جانے والے ستّر کے قریب افراد نے کرم ایجنسی میں اپنے عزیزوں کے ساتھ رابطے کیے ہیں تاہم کئی افراد بدستور لاپتہ ہیں جن کے رشتہ دار تشویش میں مبتلا ہیں۔ شاہد کاظمی کا کہنا تھا کہ ان کے ایک رشتہ دار سید مجاہد علی شاہ بھی کشتی میں سوار تھے لیکن ان کا ابھی تک اپنی فیملی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا اور اس طرح دیگر کئی افراد بھی لاپتہ ہیں جن کے لیے ان کے عزیزو اقارب انتہائی بے چین ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ خاندانوں نے پولیٹیکل انتظامیہ کرم ایجنسی، منتخب نمائندوں اور کچھ بین الاقوامی اداروں سے رابطے کی کوشش کی ہے لیکن ابھی تک انہیں اپنے پیاروں کے بارے میں مکمل معلومات نہیں دی گئی ہیں۔پارہ چنار کے ایک رہائشی محمود علی نے بتایا کہ ان کے ایک کزن محمد سلمان بھی اس کشتی میں سوار تھے جو بھی لاپتہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے مطابق سلمان کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی اور ان کے والدین اور اہلیہ انتہائی پریشان ہیں۔محمود علی کے مطابق ان کے کچھ دیگر دوست بھی اس کشتی پر سوار تھے تاہم خوش قسمتی سے وہ اس حادثے میں محفوظ رہے۔زیڑان پارہ چنار کے ایک باشندے فدا حسین کا کہنا ہے کہ ان کے چچا زاد بھائی سید مظہر حسین آسٹریلیا جانے کےلیے چار ماہ قبل انڈونشیا پہنچے تھے لیکن وہ بھی اس کشتی حادثے میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ تقریباً دو سال قبل بھی بحر ہند میں کشتی الٹنے سے پچاس کے قریب پاکستانی ہلاک ہوگئے تھے۔ مرنے والے ان پاکستانیوں میں بھی اکثریت کا تعلق کرم ایجنسی سے تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ آسٹریلیا میں پناہ لینے کے قوانین میں نرمی کی وجہ سے کچھ عرصہ سے پاکستان سے تارکین وطن بڑی تعداد میں وہاں کا رخ کر رہے ہیں۔ ان میں اکثریت کا تعلق ہزارہ اور اہل تشیع کمیونٹی سے بتایا گیا ہ

صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج

پاکستان کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے اقدامات کو تحفظ دینے کے لیے صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاگیا ہے۔
درخواست گزار شاہد اورکزئی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ صدر کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس دو دھاری تلوار ہے جس کا مقصد سپریم کورٹ کو عدالتی امور کی انجام دہی سے روکنا اور پارلیمان کو قانون سازی کرنے سے روکنا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے ایسے اقدام پر ان کا مواخذہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق درخواست میں مذید کہا گیا ہے کہ صدر نے آرڈیننس جاری کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے لہذا اس آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے۔
واضح رہے کہ صدر آصف علی زرداری کی جانب سے چند روز قبل ایک آرڈیننس جاری کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے چھبیس اپریل سنہ دو ہزار بارہ سے انیس جون تک کیے جانے والے اقدامات، تقرریاں ، صدر کو دی گئی ایڈوائس اور دوسرے ملکوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔
اس آرڈیننس میں واضح کیا گیا تھا کہ اسے ملک کی کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیرِاعظم کو توہینِ عدالت کے جرم میں پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا

نو منتخب وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا دورہ کیا ہے۔

پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا دورہ کیا ہے۔
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف دو روز سے سندھ کے دورے پر ہیں، پیر کی دوپہر کو انہوں نے مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی سے ملاقات کی اور انتخاب میں حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی قیادت نے وزیرِاعظم سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ نو منتخب وزیر اعظم متحدہ قومی موومنٹ نائن زیرو پہنچے جہاں انہوں نے ٹیلیفون پر ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین سے بات چیت کی، اس موقع پر الطاف حسین کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف منہ میں سونے کا چمچا لیکر پیدا نہیں ہوئے ان کا تعلق متوسط طبقے سے ہے یہ ہی لوگ عوام کو مشکلات سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔
الطاف حسین نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، رحمان ملک اور حسین حقانی کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوگا ان اختیارات سے تجاوز جمہوریت، ملکی استحکام اور مستقبل کے لیے کوئی اچھی بات نہیں ہے۔
"راجہ پرویز اشرف منہ میں سونے کا چمچا لیکر پیدا نہیں ہوئے ان کا تعلق متوسط طبقے سے ہے یہ ہی لوگ عوام کو مشکلات سے چھٹکارا دلاسکتے ہیں۔"
ایم کیو ایم کے سربراہ، الھاف حسین لندن میں گزشتہ تین دہائیوں سے مقیم ایم کیو ایم کے قائد نے نو منتخب وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ دوہری شہریت کے معاملے پر آئین میں وضاحت کی جائے کیونکہ دوہری شہریت رکھنے والے پاکستان کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی رکھتے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے الطاف حسین سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ سونے کا چمچا تو دور کی بات پیتل کا چمچہ بھی نہیں رکھتے، ان کا دعویٰ تھا کہ وہ متوسط طبقے کے مسائل کو سمجھتے ہیں اور ان مشکلات سے گزر کر آج یہاں تک پہنچے ہیں۔ وزیر اعظم نے الطاف حسین کو یقین دہانی کرائی کہ بجلی کے بحران اور کراچی میں امن امان کے مسئلے کا حل جلد تلاش کر لیا جائے گا۔
اس موقع پر صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ وہ کتنے دنوں کے لیے وزیر اعظم بنے ہیں۔ وزیر اعظم کا جواب تھا کہ وہ خدا کی رضا سے اور پارٹی اور اتحادیوں کی مدد سے اس منصب پر پہنچے ہیں اور جب تک وہ چاہیں گے وہ وزیر اعظم رہیں گے۔
ادھر عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی قیادت نے وزیر اعظم راجہ اشرف سے ملاقات سے انکار کر دیا۔ تنطیم کے صوبائی صدر بشیر جان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گورنر ہاؤس میں آکر ملاقات کرنے کو کہا گیا تھا جس پر انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا۔
بشیر جان کے مطابق جب وزیر اعظم دوسری سیاسی جماعتوں کے دفاتر جا سکتے ہیں تو اے این پی کے پاس کیوں نہیں آسکتے، وہ کوئی بلیک میلنگ نہیں کرتے مگر کم سے کم ان کی عزت تو کرنی چاہیئے اگر وزیر اعظم ملنا نہیں چاہتے تو انہیں بھی اس ملاقات سے کوئی دلچسپی نہیں ہ

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India