صحابہ کرام کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے ایمان کی
مہر لگا دی حضورۖ تشریف لائے تو نبوت کا دروازہ بند ہوگیا جب آپ ۖ تشریف
لئے گئے تو صحابیت کا باب بھی بند کردیا گیا صحابہ کرام ایمان و عمل
دونوں کیلئے معیار حق ہیں مصائب و مشکلات کی آندھیاں چلائی گئیں مظالم کے
پہاڑ صحابہ پر گرائے گئے لیکن کوئی ایک بھی حضورۖ کا غلام دکھوں تکلیفوں
سے گھبرا کر دامن مصطفی ۖ سے ایک لمحہ کیلئے بھی دور نہ ہوا سو لیوں پر
چڑھ گئے تپتے انگاروں پر سو گئے لیکن اپنے ایمان پر استقامت کے وہ جوہر
دکھا گئے جو رہتی دنیا تک آنے والوں کیلئے مینارہ نور ہوں گے ان خیالات
کااظہار جامع مسجد بلال ہڈرز فیلڈ میں جمعیت علماء برطانیہ کے نائب امیر
مولانا محمد اکرم کی زیرصدارت ہونے والے جلسہ ختم نبوتۖ و مقام صحابہ جو
ختم نبوت فورم یورپ کے زیرانتظام ہوا ہے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے
کیا جلسہ کا آغاز حافظ معاذ جنید کی تلاوت قرآن اور حافظ محمد اقبال کی
حمد و نعت سے ہوا جلسہ میں بچوں جوانوں اوربزرگوں کے علاوہ مسلمان خواتین
نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی جلسہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج
مفکر اسلام حضرت العلامہ ڈاکٹر خالد محمود مدظلہ سرپرست اعلیٰ ختم نبوت ۖ
فورم یورپ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ زندگی میں
دین آتا ہے فقہ سے اور قوم بنتی ہے تاریخ سے قرآن و حدیث کے نچوڑ کا نام
فقہ ہے عام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اہل تقلید بنیں نہ کہ اہل تحقیق انہوں
نے کہاکہ نماز میں پڑھاجانے والا سبق ہمیں فقہ سکھاتی ہے سب سے پہلے جو
کتاب نماز پر لکھی گئی وہ امام محمد نے تحریر فرمایء جس کا نام ہے جامع
الصغیر یہ سب سے پہلا چراغ ہے باقی کتابیں بعد میں تحریر ہوتی گئیں قرآن و
حدیث مسلمانوں کے پاس علم کا ذخیرہ ہیں عمل کا نقشہ اسلامی فقہ پیش کرتی ہے
اس وقت کا پہلا نام صحابہ ہے اس کے بعد کا نام تابعین ہے پھر اس امت کا
نام تبع تابعین ہے وقت آتا گیا نام بدلتا رہا لیکن امت وہی ہے جس کو حضورۖ
نے شروع فرمایا انہوں نے فرمایا کہ آج مسلمانوں کو اس بات کا علم
ہوناچاہئے کہ ہم چلے کہاں سے ہمارا پہلا نام کیا تھا اور آج ہمارا نام کیا
ہے اپنے سے پہلوئوں کو جاننا اور ماننا پچھلوں کیلئے ضروری ہے ورنہ ہم ایک
قوم کیسے ہونگے انہوں نے کہاکہ مساجد میں لکھا ہوتا تھا چراغ مسجد محراب و
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر یہ شعر تعلیم دیتا تھا کہ ہماری تاریخ ان
بزرگوں سے چلتی ہے علامہ خالد محمود نے مزید کہاکہ حضورۖ نے جو قوم تیار
کی وہ قیامت تک چلے گی اب اس قوم کو متحد رکھنا ہے وہ اتحادیوں کا کارآمد
ہوگا کہ ہم مسلمانوں کو یہ تعلیم دیں کہ صحابہ و اہلبیت کا آپس میں اتحاد
تھا مہاجرین و انصار کا آپس میں جوڑ تھا علمائے دیوبند سے نسبت رکھنے والوں
کا نام اہلسنت والجماعت تھے اوریہ ہر دو میں امت کے اتحاد کے داعی رہے ہیں
صحابہ کرام اور اہلبیت عظام کے درمیان ہونے والے واقعات پر ہمیں تبصرہ
اور تنقید کرنے کی کسی پر بھی اجازت نہیں ہے سٹیج پر تحقیق کے نام پر امت
کے اجتماعی مسائل کو موضوع بحث لانے سے اتحاد و اتفاق کا شیرازہ بکھرتا ہے
دین جس طرح ہمتک پہنچا ہے ہمیں چاہئے کہ اس کو اپنی اگلی نسلوں تک پہنچائیں
علامہ خالد محمود نے فرمایا کہ علمائے دیوبند اہلسنت والجماعت نے ہر دور
میں اختلاف رائے کو سنا فریق مخالف کو بردشات کیا دلائل کا جواب دلائل سے
دیا آج آئمہ حرمین شریفین کے خلاف فتوے دینے والے کیا مسلمانوں کو یہ بتا
سکتے ہیں کہ لاکھوں مسلمانوں کو نمازوں اور حج کا کیا بنے گا صحابہ و
خلفائے راشدین کو برا بھلا کہنے والے کیا یہ نہیں سوچتے کہ اس سے عمارت
اسلام کو کتنا نقصان پہنچ رہا یہ وقت اتحادکا ہے انتشار کا نہیں جلسہ
ختم نبوت ۖ و مقام صحابہ سے خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کے محبوب عالم اور
مقدر مولانا محمد شعیب ڈپسائی آف شفیلڈ نے انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے
کہاکہ آدمی کیا ہے اس کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ رات کو تنہائی میں ہوتا
ہے لہٰذا سے پہلے کے لمحات اس کے کیسے گزرتے ہیں نیکی کے کام میں یا گناہوں
کے اعمال ہیں؟ انہوں نے کہاکہ ایمان کی حفاظت کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم
روزانہ نیند سے پہلے اپنا معاملہ اپنے رب سے صاف کرلیں گناہ کی زندگی
گزارتے گزارتے ہمیں نیند نہ آئے بلکہ توبہ استغفار کرتے کرتے ہم سوجائیں اس
لئے کہ نیند کو موت کا بھائی کہا گیا ہے گناہوں کے انبار سر پر لیکر ہم
بستر پر نہ لیٹیں بلکہ ان سے سچی توبہ و استغفار کرکے بیڈ پر محو استراحت
ہوں اگر موت آجائے تو حالت ایمان پر آئے جلسہ سے مولانا سید انورشاہ
بخاری، مولانا قاری عبدالرشید ، مولانا اکرم نے بھی خطاب کیا جبکہ مفتی فیض
الرحمان مولانا جمیل احمد ، مولانا حامد خان ، حافظ مصطفیٰ عارف ، حافظ
عامر فاروق اور دیگر علماء و حفاظ اور مسلمانوں کی ایک کثیرتعداد نے شرکت
کی جلسے کا اختتام مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود کی دعا سے ہوا ۔
0 comments:
Post a Comment