Tuesday, 26 June 2012

سیکریٹری مذہبی امور کی لوٹ سیل ۔۔ ایک بار پھر پاکستان کی جگ ہنسائی

HAJJ picپاکستان کی مذہبی امور کی وزارت اگرچہ ہر دور ،میں اپنی شہرت کو داغدار ہونے سے بچاو میں ناکام رہی ہے۔اس نے حج دشمن پالیسی پر ہمیشہ کی طرح سبقت لیکر ایسے اقدام کئے ہیں جن سے ناصرف وزارت مذہبی امور کے ذمہ دار بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کے ذمہ دار بھی قرار پائے ہیں اور یہی صورتحال اب بھی ہے۔ وزارت مذہبی امور اس وقت انتہائی سنگین صورتحال اختیار کر گئی جب وزارت کیلئے ایک ایسے سیکریڑی کی تعیناتی کی گئی جو پہلے ہی رسوائے زمانہ اور بدنام شہرت کا حامل ہیں۔اگرچہ حج ایک مقدس فریضہ ہے لیکن دکھ کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ مسٹر کاظمی بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے سپریم کورٹ میں 2010میں کرپشن سب سے کم ہوئی ہے چیف جسٹس صاحب میرے کان میں اب بھی اس بات کی گونج برقرار ہے اس وقت 1600 ریال میں بھی بلڈنگ لی گئی اور کرپشن ہوئی اور اب0 6800 ریال سے زائد کی بلڈنگ لی جاچکی ہے اور اس کا ریٹ/- 4000 ریال سے بھی زائد ہے ۔200 میٹر کی شرط بھی نہیں کرپشن اب نہیں اس وقت ہوئی اب نہیں 1600/- بلڈنگ 3600 ریال اور 2000/- کا فاصلہ رکھنے کے باوجود رائو شکیل کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑا۔1600 ریال کی بلڈنگ لینے پر قزلباش کو ایک سال اوایس ڈی اور ای سی ایل پر رکھا گیا جبکہ اب ریٹ بھی بدنام زمانہ سیکرٹری اعظم سماںنے بڑھا دیے جسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ گزشتہ سال ریل ٹکٹ بھی فری تھا لیکن اس دفعہ حاجیوں سے 250ریال وصول کیے گئے۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کھوہ کھاتے میں ڈال دیے گئے  کوٹہ کو اوپن کیا جائے نئے لوگوں کو دیا جائے لیکن بد نامہ زمانہ سیکرٹری اعظم سماں نے فی حاجی 25000/- ریال کوٹہ برائے فروخت ریٹ رکھ دیا ہے اور چیف جسٹس خاموش ہے ۔ اس دفعہ کوئی نئی کمپنی اس وقت رجسٹرڈ ہوگی جب مال دیا جائے گا۔ اسلام آباد میں 102 رجسٹرڈ کمپنیاں ہیںاور اس طرح پشاور ، کراچی، لاہور اور دوسرے مختلف شہروں میں 1200 سے زائد کمپنیاں ہے جو کمپنی اپنا کوٹہ برقرارنہیں رکھ سکے گی وہ رشوت دے گی اور جو رشوت نہ دے گی وہ موجودہ کوٹہ بحال نہیں رکھ سکے گی۔12785 افرادمیں کوٹہ فروخت کیا جاچکا ہے اور اس پر 294625000 روپے وصول کیے جاچکے ہیں۔ وزارت مذہبی امور میں ایک لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ ایک حج میں اربوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔  اب رحمن ملک کی ایف آئی اے کیا کر رہی ہے انسپکٹر بلوچ،خالد رسول، سجاد حیدر قزلباش کو ای سی ایل میں ڈالنے والے اے ڈی کو اب کرپشن نظر نہیں آرہی ۔ کس کے کہنے پر 75 لاکھ سے کم کر کے ایک کمپنی کے بینک ڈیپازٹ 50 لاکھ روپے کیے گئے۔ ایف آئی اے کے کہنے کے باوجود ایسی بلیک لسٹ کمپنیوں کو کوٹہ اور ان کی ضمانت کے روپے کیوںسیکشن آفیسر نے ریلیز کیے۔ جب کہ دوسری طرف ڈائریکٹر جنرل حج کا تو برا حال ہے کامران بٹ نامی شخص نے 68 ہزار حاجیوں سے زائد بلڈنگ کرائے پر لے لی ہے اور ان کا فاصلہ 10 کلومیٹر سے بھی دور 200 ریال فی حاجی بلڈنگ کی کمیشن وصول کی۔68000×200=13600000 ریال روپے ہے لمحہ فکریہ ہے۔ کچھ ایسی بلڈنگ لی گئی ہے جن کی تصریح بھی نہیں ہے تصریح نہ ہونا بلڈنگ کی ویسے ہی جیسے پاکستان میں حرام کا بچہ پیدا ہونا۔ ڈائریکٹر جنرل حج ابوعاکف بیوروکریسی کا انتظامیہ میں نالائق ترین آفیسر ہے جو ملازمت کے دوران 20 دفعہ معطل ہوا21ویں گریڈ میں جانے کے باوجود واپس نہیں آیا اور وہاں پر ہے جس نے ڈائریکٹر یٹ کا بیڑہ غرق کر دیا ہے کامران بٹ جو بد نام زمانہ ہے اس کے ذریعے ایک پاکستان ہائوس کاغذوں میں 970 میٹر اور گرائونڈ پر 1400 میٹر پر لیا۔35 لاکھ ریال میں لی جس کا افتتاح بھی ہوا اور چار ماہ بعد اس بلڈنگ میں بھارتی حاجیوں کو ٹھہرایا گیاکیونکہ وہ اتنی دور تھی کہ کوئی پاکستانی اس میں نہیں رہ سکتا تھااور دفاتر پاکستانی مشن کے بدستور تھے ، اس کے بعد یہ بلڈنگ 55لاکھ ریال میں جس پر پاکستانی جھنڈا لگا ہوا تھا نائیجرین کو دی دیے جنہوں نے حج کے دوران اس بلڈنگ کو استعمال کیا حج ختم ہونے کے بعد کامران بٹ نامی شخص  نے یہ عمارت ایک دفعہ پھر پاکستان ہائوس میں تبدیل کر دی کیا وجہ ہے۔ ڈائریکٹر جنرل حج ابو کف نے پاکستان جھنڈے کو بیرون ملک فروخت کیا اسی طرح وفاقی وزیر خورشید شاہ کے بھانجے رافع شاہ اور کامران بٹ نے 68,000 حاجیوں کی بلڈنگ اتنے زیادہ روپوں میں کیوں حاصل کی اور 2000/- میٹر کی شرط کیوں نہ لگائی گئی جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے اسی طرح ٹرانسپورٹ میں بھی کروڑوں ریال کے گھپلے ہوئے جن کی تفصیلات آئندہ شمارے میں دی جائے گی۔جبکہ سیکرٹری اعظم جس کی اربوں روپے کی جائیداد یں اور پٹرولم پمپس اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں میں ہے جو اس حد تک مشہور ہے کہ بطور ممبر ایف بی آرچپڑاسیوں کی نوکریوں اور کلرکوں کے تبادلوں پر پیسے لیتے رہے۔ ایف بی آر کے ساتھ لیز کا کاروبار ہو یا آئی سی ٹی کے آفیسر کے ساتھ شراب کا دھندہ تمام میں ملوث پائے جاتے ہیں اور اب خورشید شاہ کو بدنام کرنے میں بھی کسی طور پیچھے نہیں رہیں گے75 لاکھ کو کم کر نے 50 لاکھ کی بینک گارنٹی اور حاجیوں کا ریٹ0 2500 مقرر کرنا ان کا ہی طرہ امتیاز ہے۔ دوسری طرف کامران بٹ کے خلاف سیکرٹری مذہبی امور کو انکوائری آفیسر مقرر کیا ا س سے قبل کامران بٹ 200 ریال حاجی سے رشوت وصول کر رہا تھا آئندہ انکوائری کے بعد کامران بٹ 300 ریال رشوت وصول کرے گا کیونکہ 100 ریال سیکرٹری مذہبی امور اپنے سابقہ ریکارڈ کے مطابق اپنا کمیشن وصول کرے گا اور اب بلڈنگ 7 کلومیٹر سے دور ہو کر 10 کلومیٹر ہو جائے گی22 ہزار حاجیوں کو 300 ریال کی رشوت بھی دینا پڑے گی اور کامران بٹ شاید بلڈنگز بھی کرائے پر لے۔حج پر ایک اور رشوت جو اٹھنے والی ہے ان 5 سال سے بند ایسے افراد کو کوٹہ دیا جائے گا جس کی IATA نہیں ہے وزارت مذہبی امور نے حج کوٹہ کرنے والوں پر یہ پابندی کیوں اٹھائی کیا یہ اعظم سما کی لوٹ مار کا ایک اور انداز ہے جس کے پاس IATA نہ ہوں وہ تو کراچی کا ٹکٹ نہیں دے سکتے اور پانچ سال سے اس پر پابندی تھی لیکن وزارت حج نے حج سمری جو کابینہ نے منظوری کی آخری وقت میں اس شک کو نکال لیا اور اب ماجھا ۔ گا سا بھی اس کوٹہ پر اپنا حق رکھے گا اور عوام کا اربوں روپے بھی ڈوبنے کا امکان ہے

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India