Wednesday, 27 June 2012

بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی پھانسی کی سزاعمرقیدمیں تبدیل

Sarabjit-Singhاسلام آباد…صدرزرداری نے بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی پھانسی کی سزاعمرقیدمیں تبدیل کردی ہے۔ذرائع کے مطابق صدرنے سربجیت سنگھ کی فوری رہائیکیلئیاحکامات جاری کردیے۔وزیرقانون نے بھارتی سربجیت سنگھ کی رہائی کیلئیسمری وزارت داخلہ کوبھجوادی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون کی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ سربجیت سنگھ کوفوری طورپررہاکیاجائے۔سربجیت سنگھ کو 1990میں لاہور اورملتان میں بم دھماکو ں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیاگیا تھا ،ان دھماکوں میں 14افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

بجلی کے بلوں میں ڈیڑھ روپے فی یونٹ کا اضافہ

nepraاسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیپرا نے ماہ مئی کے بجلی بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ تقریبا ڈیڑھ روپیہ کا اضافہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ نیشنل پاور جنریشن کمپنی نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ماہ مئی کیلئے بجلی نزخوں کو 1 روپیہ 52 پیسے بڑھانے کی درخواست دی تھی، نیپرا نے آج اسکی سماعت کرتے ہوئے 1 روپیہ 51 پیسے فی یونٹ ، اضافہ کرنے کی منظوری دے دی، یہ اضافہ ملک کی تمام 9 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ص
ارفین پر لاگو ہوگا تاہم کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی پر اس کا نفاذ نہیں ہوگا، بڑھائے گئے نزخوں کی وصولی ماہ دسمبر کے بجلی بلوں میں وصول کی جائے گی۔

پنجاب میں ڈاکٹرز کی ہڑتال ناجائز ہے، شہباز شریف

shehbazاسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کے وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال ناجائز ہے اور وہ اپیل کرتے ہیں کہ ڈاکٹر فوری طور پر ناجائز مطالبات سے دستبردار ہو جائیں۔ مینارِ پاکستان ٹینٹ آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ڈاکٹری مقدس پیشہ ہے
، اسے رسوا نہیں کیا جاناچاہئے ،ان کا کہنا تھاکہ ان کی حکومت نے چار سال میں ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں ریکارڈ اضافہ کیا اور ان کی تنخواہوں کی مد میں اربوں روپے مختص کئے لیکن اس کے باوجود ان کی ہڑتال سے مریض خوار ہو رہے ہیں۔ شہبازشریف نے کہا کہ کابینہ نے ڈاکٹروں کو مراعات دینے کیلئے اپنی تنخواہوں میں کمی کی ، 17 ویں گریڈ کا افسر 30ہزارروپے تنخواہ لیتا ہے جبکہ17،ویں اسکیل کے ایک ڈاکٹر کی ماہانہ تنخواہ 60ہزار روپے ہے۔

سربجیت سنگھ رہائی کی افواہوں سے بے خبر جیل کاٹ رہا ہے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور بھارتی قیدی سربجیت سنگھ اپنی رہائی کی افواہوں سے بے خبر کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے سیل میں قیدکاٹ رہا ہے۔ کوٹ لکھت جیل لاہور کی انتظامیہ نے جیونیوز کے نمائندے امین حفیظ کو بتایا کہ سربجیت سنگھ تاحال سزائے موت کے سیل میں بند ہے اور اسے اس کی رہائی کی افواہوں کاکوئی علم نہیں، جیل حکام نے بتایا کہ جب تک تحریری حکم نہ آئے، قیدی کو رہائی کی اطلاع نہیں دی جاتی۔ کیونکہ ایسی اطلاع غلط ثابت ہونے پرقیدی غصے میں خود کشی سمیت کوئی بھی اقدام کر سکتا ہے۔

Tuesday, 26 June 2012

سیاسی پناہ کی خاطر

بحرِ ہند میں کرسمس آئی لینڈ کے قریب انڈونیشیا سے آسٹریلیا جانے والی کشتی کے حادثے کے بعد شروع کی گئی امدادی کارروائیاں روک دی گئی ہیں تاہم کشتی پر سوار دو سو سے زائد افراد میں سے نوّے اب بھی لاپتہ ہیں۔
اکیس جون کو حادثے کا شکار ہونے والی کشتی پر آسٹریلیا میں پناہ کے خواہشمند پاکستانیوں سمیت کئی قومیتوں کے افراد سوار تھے اور اس حادثے میں سترہ افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
آسٹریلیا میں پاکستانی ہائی کمشنر ملک عبداللہ نے بی بی سی اردو کے کاشف قمر کو فون پر بتایا کہ اگرچہ یہ حادثہ انڈونیشیا کی بحری حدود میں پیش آیا لیکن پیر کی شب ختم ہونے والا سرچ آپریشن زیادہ تر آسٹریلوی حکام ہی نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق اکیس جون کو پیش آنے والے اس حادثے میں سترہ افراد ہلاک ہوئے، ایک سو آٹھ بچا لیے گئے جبکہ نوے کے قریب ابھی بھی لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے وزیرِ داخلہ کے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق افغانستان سے ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لیے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں ہمارے کئی ایسے پاکستانی بھائی ہیں جنہوں نے سیاسی پناہ کے لیے اپنے آپ کو افغان شہری ظاہر کیا ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ’ہم سے تین پاکستانیوں کے لواحقین نے رابطے کیے ہیں جن میں جاوید اقبال ولد اقبال حسین کا تعلق پنجاب، نعمت اللہ کا تعلق کرم ایجنسی جبکہ جابر حسین کا تعلق بھی کرم ایجنسی ہی سے بتایا جاتا ہے‘۔
پشاور میں متاثرہ خاندانوں کے ترجمان شاہد کاظمی نے بی بی سی کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو بتایا کہ بائیس جون کو تقریباً دو سو چھ افراد ایک کشتی کے ذریعے انڈونشیا سے آسٹریلیا کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
ان کے مطابق اس کشتی میں جو دو سو چھ غیر قانونی تارکین وطن سوار تھے ان میں سے ایک سو پچیس کا تعلق کرم ایجنسی کے صدر مقام پارہ چنار اور متعدد کا تعلق بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے بتایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور بچ جانے والے افراد سے انہیں جو معلومات ملی ہیں اس کے مطابق یہ کشتی بحر ہند میں آسٹریلیا کی حدود میں کرسمس جزیرہ کے قریب حادثے کا شکار ہوئی جس میں اطلاعات کے مطابق سترہ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر کو زندہ بچا لیا گیا۔

"آسٹریلیا کے وزیرِ داخلہ کے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق افغانستان سے ہے تاہم ہمارے لیے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس میں ہمارے کئی ایسے پاکستانی بھائی ہیں جنہوں نے سیاسی پناہ کے لیے اپنے آپ کو افغان شہری ظاہر کیا ہوا تھا۔"
عبداللہ ملک، پاکستانی ہائی کمشنرشاہد کاظمی کا کہنا ہے کہ مرنے والے افراد کی لاشیں آسٹریلیا کے مختلف ہسپتالوں میں پڑی ہوئی ہیں تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کتنے پاکستانی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ اس حادثے میں بچ جانے والے ستّر کے قریب افراد نے کرم ایجنسی میں اپنے عزیزوں کے ساتھ رابطے کیے ہیں تاہم کئی افراد بدستور لاپتہ ہیں جن کے رشتہ دار تشویش میں مبتلا ہیں۔ شاہد کاظمی کا کہنا تھا کہ ان کے ایک رشتہ دار سید مجاہد علی شاہ بھی کشتی میں سوار تھے لیکن ان کا ابھی تک اپنی فیملی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا اور اس طرح دیگر کئی افراد بھی لاپتہ ہیں جن کے لیے ان کے عزیزو اقارب انتہائی بے چین ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ خاندانوں نے پولیٹیکل انتظامیہ کرم ایجنسی، منتخب نمائندوں اور کچھ بین الاقوامی اداروں سے رابطے کی کوشش کی ہے لیکن ابھی تک انہیں اپنے پیاروں کے بارے میں مکمل معلومات نہیں دی گئی ہیں۔پارہ چنار کے ایک رہائشی محمود علی نے بتایا کہ ان کے ایک کزن محمد سلمان بھی اس کشتی میں سوار تھے جو بھی لاپتہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے مطابق سلمان کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی اور ان کے والدین اور اہلیہ انتہائی پریشان ہیں۔محمود علی کے مطابق ان کے کچھ دیگر دوست بھی اس کشتی پر سوار تھے تاہم خوش قسمتی سے وہ اس حادثے میں محفوظ رہے۔زیڑان پارہ چنار کے ایک باشندے فدا حسین کا کہنا ہے کہ ان کے چچا زاد بھائی سید مظہر حسین آسٹریلیا جانے کےلیے چار ماہ قبل انڈونشیا پہنچے تھے لیکن وہ بھی اس کشتی حادثے میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ تقریباً دو سال قبل بھی بحر ہند میں کشتی الٹنے سے پچاس کے قریب پاکستانی ہلاک ہوگئے تھے۔ مرنے والے ان پاکستانیوں میں بھی اکثریت کا تعلق کرم ایجنسی سے تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ آسٹریلیا میں پناہ لینے کے قوانین میں نرمی کی وجہ سے کچھ عرصہ سے پاکستان سے تارکین وطن بڑی تعداد میں وہاں کا رخ کر رہے ہیں۔ ان میں اکثریت کا تعلق ہزارہ اور اہل تشیع کمیونٹی سے بتایا گیا ہ

صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج

پاکستان کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے اقدامات کو تحفظ دینے کے لیے صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاگیا ہے۔
درخواست گزار شاہد اورکزئی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ صدر کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس دو دھاری تلوار ہے جس کا مقصد سپریم کورٹ کو عدالتی امور کی انجام دہی سے روکنا اور پارلیمان کو قانون سازی کرنے سے روکنا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے ایسے اقدام پر ان کا مواخذہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق درخواست میں مذید کہا گیا ہے کہ صدر نے آرڈیننس جاری کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے لہذا اس آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے۔
واضح رہے کہ صدر آصف علی زرداری کی جانب سے چند روز قبل ایک آرڈیننس جاری کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے چھبیس اپریل سنہ دو ہزار بارہ سے انیس جون تک کیے جانے والے اقدامات، تقرریاں ، صدر کو دی گئی ایڈوائس اور دوسرے ملکوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔
اس آرڈیننس میں واضح کیا گیا تھا کہ اسے ملک کی کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیرِاعظم کو توہینِ عدالت کے جرم میں پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا

نو منتخب وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا دورہ کیا ہے۔

پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا دورہ کیا ہے۔
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف دو روز سے سندھ کے دورے پر ہیں، پیر کی دوپہر کو انہوں نے مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی سے ملاقات کی اور انتخاب میں حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی قیادت نے وزیرِاعظم سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ نو منتخب وزیر اعظم متحدہ قومی موومنٹ نائن زیرو پہنچے جہاں انہوں نے ٹیلیفون پر ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین سے بات چیت کی، اس موقع پر الطاف حسین کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف منہ میں سونے کا چمچا لیکر پیدا نہیں ہوئے ان کا تعلق متوسط طبقے سے ہے یہ ہی لوگ عوام کو مشکلات سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔
الطاف حسین نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، رحمان ملک اور حسین حقانی کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوگا ان اختیارات سے تجاوز جمہوریت، ملکی استحکام اور مستقبل کے لیے کوئی اچھی بات نہیں ہے۔
"راجہ پرویز اشرف منہ میں سونے کا چمچا لیکر پیدا نہیں ہوئے ان کا تعلق متوسط طبقے سے ہے یہ ہی لوگ عوام کو مشکلات سے چھٹکارا دلاسکتے ہیں۔"
ایم کیو ایم کے سربراہ، الھاف حسین لندن میں گزشتہ تین دہائیوں سے مقیم ایم کیو ایم کے قائد نے نو منتخب وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ دوہری شہریت کے معاملے پر آئین میں وضاحت کی جائے کیونکہ دوہری شہریت رکھنے والے پاکستان کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی رکھتے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے الطاف حسین سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ سونے کا چمچا تو دور کی بات پیتل کا چمچہ بھی نہیں رکھتے، ان کا دعویٰ تھا کہ وہ متوسط طبقے کے مسائل کو سمجھتے ہیں اور ان مشکلات سے گزر کر آج یہاں تک پہنچے ہیں۔ وزیر اعظم نے الطاف حسین کو یقین دہانی کرائی کہ بجلی کے بحران اور کراچی میں امن امان کے مسئلے کا حل جلد تلاش کر لیا جائے گا۔
اس موقع پر صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ وہ کتنے دنوں کے لیے وزیر اعظم بنے ہیں۔ وزیر اعظم کا جواب تھا کہ وہ خدا کی رضا سے اور پارٹی اور اتحادیوں کی مدد سے اس منصب پر پہنچے ہیں اور جب تک وہ چاہیں گے وہ وزیر اعظم رہیں گے۔
ادھر عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی قیادت نے وزیر اعظم راجہ اشرف سے ملاقات سے انکار کر دیا۔ تنطیم کے صوبائی صدر بشیر جان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گورنر ہاؤس میں آکر ملاقات کرنے کو کہا گیا تھا جس پر انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا۔
بشیر جان کے مطابق جب وزیر اعظم دوسری سیاسی جماعتوں کے دفاتر جا سکتے ہیں تو اے این پی کے پاس کیوں نہیں آسکتے، وہ کوئی بلیک میلنگ نہیں کرتے مگر کم سے کم ان کی عزت تو کرنی چاہیئے اگر وزیر اعظم ملنا نہیں چاہتے تو انہیں بھی اس ملاقات سے کوئی دلچسپی نہیں ہ

بریگیڈئیر علی کا کورٹ مارشل مکمل


بریگیڈئیر علیپاکستانی فوج میں بغاوت پھیلانے اور ملکی اقتدار پر ناجائز طریقے سے قبضے کی کوشش کے الزامات کا سامنا کرنے والے فوجی افسر بریگیڈیئر علی خان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کر لی گئی ہے۔ بریگیڈیئر علی کو پچھلے سال چھ مئی کو راولپنڈی سے حراست میں لیا گیا تھا ۔
فوج کے ایک میجر جنرل کی قیادت میں پچھلے سال دسمبر میں سیالکوٹ میں شروع ہونے والی کورٹ مارشل کی کارروائی قریباً چھ ماہ جاری رہنے کے بعد بیس جون کو راولپنڈی میں اختتام پذیر ہوئی۔  فوجی قواعد کے تحت مقدمے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فوجی عدالت اپنا فیصلہ تحریر کر کے اپنے کمانڈنگ افسر کو ارسال کرے گی، جو اس مقدمے میں گوجرانوالہ کے کور کمانڈر ہیں۔ اس کے بعد عدالتی کارروائی کی تفصیل فوجی سربراہ کو پیش کی جائے گی جس کے بعد ہی اس فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔
فوجی روایات کے مطابق اس سارے عمل میں چند ہفتوں سے لے کر کئی ماہ تک لگ سکتے ہیں اور الزامات ثابت ہونے کی صورت میں بریگیڈیئر علی خان کو موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں بریگیڈیئر علی خان کا دفاع کرنے والے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے بی بی سی کو بتایا کہ بیس جون کو انہوں نے عدالت کے سامنے حتمی دلائل دیے جس کے بعد انہیں بتایا گیا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل ہو چکی ہے اور انہیں اور ان کے مؤکل کو فیصلے سے آگاہ کر دیا جائے گا۔

انعام الرحیم
انعام الرحیم نے مقدمے کی سماعت کے دوران فوجی عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ بریگیڈیئر علی فوجی عدالت کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی ریٹائر ہو چکے تھے لہذا ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی بد نیتی پر مبنی ہے اور بریگیڈیئر علی کو القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی روپوشی اور ان کے خلاف امریکی فوجی آپریشن کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے عوامی مطالبے کے باعث انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔
انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے یہ دونوں نکات لاہور ہائیکورٹ کے سامنے ایک پٹیشن کی صورت میں بھی پیش کیے لیکن چھ مرتبہ جج تبدیل ہونے اور پانچ ماہ تک نوٹسز جاری ہونے کے باوجود پاکستانی فوج نے ان نکات کے جواب عدالت کے سامنے پیش نہیں کیے۔
کرنل انعام الرحیم کے مطابق منگل کے روز لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جج خواجہ امتیاز نے انہیں بتایا کہ ان کی درخواست پر فیصلہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سنایا جائے گا

مافیا کا ڈان ملک ریاض کا ٹا ئٹینک ڈوبنے لگا

malik riaz 1
کنگ آف کرپشن اور لینڈ مافیا کے مرکزی سرغنہ اور بحریہ ٹاون کا مالک ملک ریاض حسین عرف ڈان جن پر الزام ہے کہ وہ ملک کے حکمرانوں، سیاست دانوں،بیورو کریسی اور میڈیا کے اہم دلا گیروں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر لالچی کتے کی طرح ہڈی ان کے منہ میں ڈالی رکھتے ہیں۔اور اس ضمن میں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے کروڑوں روپے بطور رشوت ان کو دے دیتے ہیں۔ملک ریاض حسین کبھی ایک معمولی کلرک ہوا کرتے تھے لیکن وہ تمام قانونی و اخلاقی حدیں پھلانگتے ہوئے اب کھرب پتی بن چکے ہیں اور ان کا دولت کمانے کا سفر جاری ہے۔اٹھاون سالہ ملک ریاض ایک معمولی ٹھیکے دار کے گھر پیدا ہوئے اور والد کے کاروبار میں خسارے کے بعد میٹرک پاس ملک ریاض حسین کو کلرک کی نوکری کرنا پڑی۔ بعد میں فوج میں ایک نچلے درجے کے ٹھیکے دار کی حثیت سے کاروبار کیا۔یہ ان کی زندگی کا مشکل ترین دور تھا۔ وہ اپنے تقریبا ہر انٹرویو میں اپنے اس دور کی تکالیف ضرور بیان کرتے ہیں۔ ان تکالیف میں بچی کے علاج کے لیے گھر کے برتن فروخت کرنا، خود قلعی یعنی سفیدیاں کرنا اور سڑکوں پر تارکول لگانا جیسے واقعات شامل ہیں۔ وہ اپنی مرحوم بیوی کی اس حسرت کا بھی اظہار کرتے ہیں جو ایک پانچ مرلے کی مالکانہ حقوق پر مشتمل تھی۔پاکستان میں نوے کی دہائی میں جب جمہوری حکومتیں گرائی جارہی تھیں تب ملک ریاض نے یہ بھانپ لیا تھا کہ کاروبار میں فوج کا ساتھ بہت سود مند ثابت ہوگا۔ معمولی تعلیم اور دیہاتی حلیے والے اس آدمی نے بڑے بڑے فوجی افسروں کو پیسے کمانے کے منصوبے پیش کیے۔ملک ریاض کے خلاف مقدمات کا پیروی کرنے والے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں ملک ریاض اور اس وقت کے نیول چیف ایڈمرل فصیح بخاری کے ساتھ معاہدوں کی تصدیق شدہ نقول عدالت میں داخل کرائی ہیں۔معروف عسکری تجزیہ نگار عائشہ صدیقہ نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ پاکستان کے بعض فوجی افسروں نے زمینیں خریدنے میں ملک ریاض کی بے حد مدد کی ہے اور اس کے عوض ان افسروں کو طے شدہ حصہ ملا۔کامیابی کا پہلا بڑا قدم وہ تھا جب نیوی نے راولپنڈی کے ہاسنگ پراجیکٹ سے توہاتھ کھینچ لیا لیکن وہ اپنا نام اس رہائشی سکیم سے واپس نہ لے سکی۔ملک ریاض کا تیز دماغ ایک کے بعد ایک منصوبہ بناتا چلا گیا۔ ہاسنگ سکیم کے کسی بھی فیز یا سیکٹر کا اعلان ایسی صورت میں کیا جاتا رہا کہ اس سکیم کا زمین پر وجود ہوتا نہ کوئی نقشہ تک ہوتا۔ لیکن اس کے باوجود صرف درخواست فارم خریدنے کے لیے لوگ دیوانوں کی طرح لائن میں لگتے دھکم پیل کرتے اور لاٹھی چارج اور آنسوگیس کے باوجود ہٹنے کو تیار نہ ہوتے۔ ملک ریاض جو معمولی سا ٹھیکہ لینے کے لیے دو دو روز تک کسی کیپٹن یا میجر کے دفاتر کے باہر بیٹھا رہتا تھا اب ان سے کہیں بڑے فوجی افسر اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ملک ریاض کے تنخواہ دار ملازم ہیں۔ مسلم لیگ نون کے قائد حزب اختلاف کے مطابق انہوں نے نو سابق جرنیلوں کو اپنا ملازم بنا رکھا ہے۔ایک پیسے پیسے کو محتاج شخص پندرہ سے بیس سال کے عرصے میں کھرب پتی بن چکا ہے۔اس عرصے میں ملک ریاض پر مختلف مقدمات درج ہوئے جن میں غریب اور کم زور لوگوں کو قتل کرانے، ان کی زمینوں پر قبضے کرنے، لڑائی جھگڑے، دھوکہ دہی سمیت بہت سے مقدمات ہیں جو مختلف عدالتوں میں زیر سماعت اور بہت سے مقدمات سے وہ بری ہوچکے ہیں اور بعض میں وہ اشتہاری بھی ہیں لیکن پولیس انہیں گرفتار نہیں کر سکتی۔۔ملک ریاض کے قریبی ساتھی ان کی ایک خوبی یا خامی یہ بتاتے ہیں کہ وہ ایک نظر میں پہچان جاتے ہیں کہ ان کا مخاطب کس درجے کا لالچی ہے اور وہ اسی کے مطابق اس سے ڈیل کرلیتے ہیں۔ملک ریاض جن کے حیرت انگیز طور پر بیک وقت پاکستان کے موجودہ سابق اور مستقبل کے ممکنہ حکمرانوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔سنہ ننانوے میں ان پر نیب کے بے شمار مقدمات تھے لیکن ایک وقت آیا کہ وہ مشرف کے دوست بن گئے۔ صدر زرداری سے ان کی اسیری کے وقت میں کی گئی دوستی آج بھی ملک ریاض کے کام آرہی ہے۔ چودھری برادران کا کوئی کام ہو یا تحریک انصاف کے جلسے کے فنڈز درکار ہوں چلتی ہوا کا رخ پہچان جانے والے ملک ریاض پیچھے نہیں رہتے۔سیاسی حلقوں میں کہا جاتا ہے کہ جب پنجاب میں گورنر راج لگا تو پیپلز پارٹی کے حق میں ملک ریاض نوٹوں کے اٹیچی لے کر گورنر ہاس میں موجود رہے لیکن اس کے باوجود ان کا کمال یہ ہے کہ ان کے مسلم لیگ نون کے میاں برادران سے بھی قریبی تعلقات بھی ہیں۔یہ بات اب پاکستانی میڈیا میں آچکی ہے کہ صدر آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان معاہدہ بھوربن کروانے والی شخصیت کوئی اور نہیں بلکہ ملک ریاض ہی تھے۔ جبکہ راولپنڈی میںسابق ڈائریکٹر انجینئر کرنل ریٹائرڈ طارق کمال نے انکشاف کیا ہے کہ ملک ریاض نے ذاتی مفاد کی خاطردھوکہ دہی سے ڈی ایچ اے کے ڈیڑھ لاکھ ممبران کی ملکیتی زمین اور انکے باسٹھ ارب روپے کی خون پسینے کی کمائی بحریہ ٹائون کے نام منتقل کی مگر اس پر کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے نہ کسی کو سزا ملی ۔ نہ متاثرین کو زمین یا معاوضہ ادا کیا گیا جبکہ قومی احتساب بیورو سمیت تمام انسداد رشوت ستانی و دیگر اداروں نے بھی مک مکا کر لیا۔ملک ریاض کوڈیفالٹر ہونے کے باوجود مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیرہزاروں کنال اراضی دینے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ وہ عوام کے سرمائے سے اپنے عزائم کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ کرنل طارق کمال نے مزید کہا ہے کہ بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض نے لیفٹیننٹ جنرل (ر)امتیازحسین مرحوم کو ڈی ایچ اے میں لوٹ مار کا راستہ دکھایاجس کا نتیجہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے سکینڈل کی صورت میں نکلاجس میں لاکھوں فوجی اور سویلین اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہو گئے۔چھبیس مئی پراسرارحالات میںہلاک ہونے والے جنرل (ر)امتیازحسین نے جی ایچ کیو میں بطور ایڈجوٹنٹ ملک ریاض کو قانون کی خلاف ورزی میںہر قسم کی مراعات دیں اور بعد ازاں آرمی ویلفئیر ٹرسٹ کے چئیرمین کی حیثیت سے بھی انھیں اربوں روپے کے فائدے پہنچائے جس سے ادارے کمزور اور شخصیتں مستحکم ہو گئیں۔ جلد ہی ملک ریاض اتنے با اثر ہو گئے کہ انکی مرضی کے بغیر ڈی ایچ اے میںکسی کی تعیناتی ناممکن ہو گئی اور اعلی افسران انکے اشاروں پر ناچنے لگے۔اس بات کا انکشاف کرنل (ر) محمدطارق کمال نے میڈیا کوجاری ہونے والے ایک بیان میں کیا۔انھوں نے کہا کہ جنرل امتیاز مرحوم کے بعد آنے والوں نے گھپلوں کے نئے ریکارڈ قائم کئے اور ابھی تک ملک ریاض کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ انکی نوکری کا دارومدار ملک ریاض کی مرضی پر ہے اور وہ دوستوں کو نوازنے میں کسی بڑے سیاستدان سے کم نہیں۔جنرل امتیازکے بعد آنے والوں نے ایسے معاہدے کئے جنکے سامنے رینٹل پاور سمیت کسی جمہوری معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں۔کرنل طارق کے مطابق گھپلوں میں سب سے ممتاز مقام حاصل کرنے والے میںڈی ایچ اے افسران میں برگیڈئیر(ر)جاوید اقبال، برگیڈئیر(ر)جاوید اشرف باجوہ،برگیڈئیر(ر) مختار احمد طارق، کرنل (ر) محمد فاروق پرویزاورکاشف شریف شامل ہیں ۔اس لوٹ مار میں بحریہ ٹائون کے ملک ریاض حسین کے علاوہ انکے صاحبزادے احمد علی ریاض ملک حبیب رفیق لمیٹڈکے مالک زاہد رفیق بھی براہ راست ملوث ہیں۔مرحوم اپنی غلطیوں پر پشیمان تھے جبکہ دیگر کرپٹ عناصر پھل پھول رہے ہیں۔انکی موت کی ایف آئی آر درج نہ کرنے اور کیس دبانے کی تحقیقات کی جائیںتو چونکا دینے والے انکشافات ہو سکتے ہیں۔ جبکہ بحریہ ٹان کے کیسوں میں ایک بڑی پیشرفت صدر آصف علی زرداری نے ملک ریاض کے ذاتی محافظ جس نے 2010 میں سیکٹر ایف 8 اسلام آباد میں ایک شخص کو قتل کردیا تھا اور اعتراف جرم پر عدالت نے سزا دی تھی کو معافی دے دی ہے جبکہ اسکی اپیل ابھی تک ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔ محافظ محمد بشارت ولد تاج محمد نے 4 دیگر افراد کے ساتھ 9 جنوری 2010 کو ایف 8 مرکز میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں ایک شخص کو قتل کردیا تھا اور ماتحت عدالت میں اعتراف کرلیا تھا جس نے ملزم کو 33 برس قید سخت کی سزا سنائی۔ اس کے اعتراف کے باعث دیگر تمام کو رہا کردیا گیا تھا۔ بشارت نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی اور اس کی اپیل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق صدر زرداری نے سزا پانے والے مجرم کی باقی سزا چند روز قبل معاف کردی ہے اور وزارت داخلہ نے 13 جون 2012 کو محکمہ داخلہ پنجاب کو مذکورہ قیدی کی جلد رہائی کیلئے ایک انتہائی فوری خط ارسال کیا ہے۔ دوسری طرف بااعتبار ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ پنجاب حکومت نے مذکورہ قیدی کو اس بنیاد پر رہا کرنے سے انکار کردیا ہے کہ صدر کسی مجرم کی معافی یا سزا کے خاتمے پر عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد غور کرسکتے ہیں۔ 13 جون 2012 کو وزارت داخلہ اسلام آباد کی طرف سے محکمہ داخلہ پنجاب کو لکھے جانے والے لیٹر نمبر (F.No.3/100/2011-PTNS) میں کہا گیا ہے عنوان: قیدی محمد بشارت ولد تاج محمد کی رحم کی اپیل جواب سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں قید ہے ڈیئر سر مجھے مندرجہ بالا عنوان آپ کو ارسال کرنے اور یہ کہنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ صدر مملکت نے سزا یافتہ محمد بشارت ولد تاج محمد جوکہ مقدمہ ایف آئی آر نمبر 19/10 بتاریخ 9/01/2010 353, 337-F, 337-C, 148, 149, 324, 316 U/S تعزیرات پاکستان 1997, 7ATA جوکہ پولیس تھانہ مارگلہ ضلع اسلام آباد میں درج ہوا میں ملوث ہے کی باقی ماندہ سزا آئین پاکستان کے آرٹیکل 45 کے تحت ختم کردی ہے۔ 2: صوبائی حکومت کو مذکورہ قیدی کو باضابطہ آگاہ کرنے اور دیگر تمام متعلقین کی آگاہی کے تحت صدر کی تکمیل کی ہدایت کی جاتی ہے۔ آپ کا مخلص نور زمان خان سیکشن افسر (پی ٹی این ایس) فون نمبر 051-9207026 فیکس نمبر 051-9219738۔ صدارتی ترجمان اور وفاقی سیکرٹری داخلہ صدیق اکبر سے ان کے رابطہ نمبروں پر بار بار رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے جواب نہیں دیا

سیکریٹری مذہبی امور کی لوٹ سیل ۔۔ ایک بار پھر پاکستان کی جگ ہنسائی

HAJJ picپاکستان کی مذہبی امور کی وزارت اگرچہ ہر دور ،میں اپنی شہرت کو داغدار ہونے سے بچاو میں ناکام رہی ہے۔اس نے حج دشمن پالیسی پر ہمیشہ کی طرح سبقت لیکر ایسے اقدام کئے ہیں جن سے ناصرف وزارت مذہبی امور کے ذمہ دار بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کے ذمہ دار بھی قرار پائے ہیں اور یہی صورتحال اب بھی ہے۔ وزارت مذہبی امور اس وقت انتہائی سنگین صورتحال اختیار کر گئی جب وزارت کیلئے ایک ایسے سیکریڑی کی تعیناتی کی گئی جو پہلے ہی رسوائے زمانہ اور بدنام شہرت کا حامل ہیں۔اگرچہ حج ایک مقدس فریضہ ہے لیکن دکھ کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ مسٹر کاظمی بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے سپریم کورٹ میں 2010میں کرپشن سب سے کم ہوئی ہے چیف جسٹس صاحب میرے کان میں اب بھی اس بات کی گونج برقرار ہے اس وقت 1600 ریال میں بھی بلڈنگ لی گئی اور کرپشن ہوئی اور اب0 6800 ریال سے زائد کی بلڈنگ لی جاچکی ہے اور اس کا ریٹ/- 4000 ریال سے بھی زائد ہے ۔200 میٹر کی شرط بھی نہیں کرپشن اب نہیں اس وقت ہوئی اب نہیں 1600/- بلڈنگ 3600 ریال اور 2000/- کا فاصلہ رکھنے کے باوجود رائو شکیل کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑا۔1600 ریال کی بلڈنگ لینے پر قزلباش کو ایک سال اوایس ڈی اور ای سی ایل پر رکھا گیا جبکہ اب ریٹ بھی بدنام زمانہ سیکرٹری اعظم سماںنے بڑھا دیے جسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ گزشتہ سال ریل ٹکٹ بھی فری تھا لیکن اس دفعہ حاجیوں سے 250ریال وصول کیے گئے۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کھوہ کھاتے میں ڈال دیے گئے  کوٹہ کو اوپن کیا جائے نئے لوگوں کو دیا جائے لیکن بد نامہ زمانہ سیکرٹری اعظم سماں نے فی حاجی 25000/- ریال کوٹہ برائے فروخت ریٹ رکھ دیا ہے اور چیف جسٹس خاموش ہے ۔ اس دفعہ کوئی نئی کمپنی اس وقت رجسٹرڈ ہوگی جب مال دیا جائے گا۔ اسلام آباد میں 102 رجسٹرڈ کمپنیاں ہیںاور اس طرح پشاور ، کراچی، لاہور اور دوسرے مختلف شہروں میں 1200 سے زائد کمپنیاں ہے جو کمپنی اپنا کوٹہ برقرارنہیں رکھ سکے گی وہ رشوت دے گی اور جو رشوت نہ دے گی وہ موجودہ کوٹہ بحال نہیں رکھ سکے گی۔12785 افرادمیں کوٹہ فروخت کیا جاچکا ہے اور اس پر 294625000 روپے وصول کیے جاچکے ہیں۔ وزارت مذہبی امور میں ایک لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ ایک حج میں اربوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔  اب رحمن ملک کی ایف آئی اے کیا کر رہی ہے انسپکٹر بلوچ،خالد رسول، سجاد حیدر قزلباش کو ای سی ایل میں ڈالنے والے اے ڈی کو اب کرپشن نظر نہیں آرہی ۔ کس کے کہنے پر 75 لاکھ سے کم کر کے ایک کمپنی کے بینک ڈیپازٹ 50 لاکھ روپے کیے گئے۔ ایف آئی اے کے کہنے کے باوجود ایسی بلیک لسٹ کمپنیوں کو کوٹہ اور ان کی ضمانت کے روپے کیوںسیکشن آفیسر نے ریلیز کیے۔ جب کہ دوسری طرف ڈائریکٹر جنرل حج کا تو برا حال ہے کامران بٹ نامی شخص نے 68 ہزار حاجیوں سے زائد بلڈنگ کرائے پر لے لی ہے اور ان کا فاصلہ 10 کلومیٹر سے بھی دور 200 ریال فی حاجی بلڈنگ کی کمیشن وصول کی۔68000×200=13600000 ریال روپے ہے لمحہ فکریہ ہے۔ کچھ ایسی بلڈنگ لی گئی ہے جن کی تصریح بھی نہیں ہے تصریح نہ ہونا بلڈنگ کی ویسے ہی جیسے پاکستان میں حرام کا بچہ پیدا ہونا۔ ڈائریکٹر جنرل حج ابوعاکف بیوروکریسی کا انتظامیہ میں نالائق ترین آفیسر ہے جو ملازمت کے دوران 20 دفعہ معطل ہوا21ویں گریڈ میں جانے کے باوجود واپس نہیں آیا اور وہاں پر ہے جس نے ڈائریکٹر یٹ کا بیڑہ غرق کر دیا ہے کامران بٹ جو بد نام زمانہ ہے اس کے ذریعے ایک پاکستان ہائوس کاغذوں میں 970 میٹر اور گرائونڈ پر 1400 میٹر پر لیا۔35 لاکھ ریال میں لی جس کا افتتاح بھی ہوا اور چار ماہ بعد اس بلڈنگ میں بھارتی حاجیوں کو ٹھہرایا گیاکیونکہ وہ اتنی دور تھی کہ کوئی پاکستانی اس میں نہیں رہ سکتا تھااور دفاتر پاکستانی مشن کے بدستور تھے ، اس کے بعد یہ بلڈنگ 55لاکھ ریال میں جس پر پاکستانی جھنڈا لگا ہوا تھا نائیجرین کو دی دیے جنہوں نے حج کے دوران اس بلڈنگ کو استعمال کیا حج ختم ہونے کے بعد کامران بٹ نامی شخص  نے یہ عمارت ایک دفعہ پھر پاکستان ہائوس میں تبدیل کر دی کیا وجہ ہے۔ ڈائریکٹر جنرل حج ابو کف نے پاکستان جھنڈے کو بیرون ملک فروخت کیا اسی طرح وفاقی وزیر خورشید شاہ کے بھانجے رافع شاہ اور کامران بٹ نے 68,000 حاجیوں کی بلڈنگ اتنے زیادہ روپوں میں کیوں حاصل کی اور 2000/- میٹر کی شرط کیوں نہ لگائی گئی جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے اسی طرح ٹرانسپورٹ میں بھی کروڑوں ریال کے گھپلے ہوئے جن کی تفصیلات آئندہ شمارے میں دی جائے گی۔جبکہ سیکرٹری اعظم جس کی اربوں روپے کی جائیداد یں اور پٹرولم پمپس اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں میں ہے جو اس حد تک مشہور ہے کہ بطور ممبر ایف بی آرچپڑاسیوں کی نوکریوں اور کلرکوں کے تبادلوں پر پیسے لیتے رہے۔ ایف بی آر کے ساتھ لیز کا کاروبار ہو یا آئی سی ٹی کے آفیسر کے ساتھ شراب کا دھندہ تمام میں ملوث پائے جاتے ہیں اور اب خورشید شاہ کو بدنام کرنے میں بھی کسی طور پیچھے نہیں رہیں گے75 لاکھ کو کم کر نے 50 لاکھ کی بینک گارنٹی اور حاجیوں کا ریٹ0 2500 مقرر کرنا ان کا ہی طرہ امتیاز ہے۔ دوسری طرف کامران بٹ کے خلاف سیکرٹری مذہبی امور کو انکوائری آفیسر مقرر کیا ا س سے قبل کامران بٹ 200 ریال حاجی سے رشوت وصول کر رہا تھا آئندہ انکوائری کے بعد کامران بٹ 300 ریال رشوت وصول کرے گا کیونکہ 100 ریال سیکرٹری مذہبی امور اپنے سابقہ ریکارڈ کے مطابق اپنا کمیشن وصول کرے گا اور اب بلڈنگ 7 کلومیٹر سے دور ہو کر 10 کلومیٹر ہو جائے گی22 ہزار حاجیوں کو 300 ریال کی رشوت بھی دینا پڑے گی اور کامران بٹ شاید بلڈنگز بھی کرائے پر لے۔حج پر ایک اور رشوت جو اٹھنے والی ہے ان 5 سال سے بند ایسے افراد کو کوٹہ دیا جائے گا جس کی IATA نہیں ہے وزارت مذہبی امور نے حج کوٹہ کرنے والوں پر یہ پابندی کیوں اٹھائی کیا یہ اعظم سما کی لوٹ مار کا ایک اور انداز ہے جس کے پاس IATA نہ ہوں وہ تو کراچی کا ٹکٹ نہیں دے سکتے اور پانچ سال سے اس پر پابندی تھی لیکن وزارت حج نے حج سمری جو کابینہ نے منظوری کی آخری وقت میں اس شک کو نکال لیا اور اب ماجھا ۔ گا سا بھی اس کوٹہ پر اپنا حق رکھے گا اور عوام کا اربوں روپے بھی ڈوبنے کا امکان ہے

کراچی: نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر فائرنگ

aaj-tv پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل آج نیوز کے کراچی میں مرکزی دفتر پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ میں دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے آج نیوز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تحریک طالبان کے ترجمان نے  یہ اطلاع برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک رپورٹر کو نامعلوم مقام سے ٹیلی فون کر کے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج نیوز طالبان مخالف تبصرے کر رہا تھا اور ان کا موقف درست انداز میں پیش نہیں کر رہا تھا۔ترجمان کے مطابق چند روز پہلے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر میں سکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد آج نیوز نے طالبان کے خلاف پروپیگنڈا کیا تھا۔دوسری جانب آج نیوز کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد کی کراچی میں واقع ان کے مرکزی دفتر پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک سکیورٹی گارڈ اور آج نیوز کا ایک ملازم زخمی ہو گیا ہے۔آج نیوز کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد چار تھی اور وہ فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔آج نیوز کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں دفتر کے باہر کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔آج نیوز کے مطابق فائرنگ یہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب شہر قائد میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی موجودگی کی وجہ سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
وزیراعظم کے مشیر داخلہ رحمان ملک نے آج ٹی وی کے دفتر پر حملے کی سخت نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس کے سربراہ سے واقعہ تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی ہے۔اس کے علاوہ ملک کی مختلف صحافتی تنظیموں نے فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کو صحافیوں کے لیے ایک خطرناک جگہ تصور کیا جاتا ہے اور یہاں پر صحافیوں پر حملے کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں لیکن بہت کم ہی ایسا ہوا کہ ان حملوں میں ملوث افراد کا پتہ چل سکا۔اس سے پہلے رواں سال جنوری میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں شبقدر کے مقام پر فائرنگ کے نتیجے میں مہمند ایجنسی کی رپورٹنگ کرنے
 والے مقامی صحافی مکرم خان کو ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی لیکن کسی نجی ٹی وی چینل پر طالبان کے حملے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
پاکستان میں میڈیا کی صنعت میں وسیع پیمانے پر توسیع تو ہوئی ہے لیکن اس کے ضابط اخلاق پر نہ تو آج تک اتفاق ہوسکا اور نہ ہی اس پر عملدرآمد کا کوئی نظام بن سکا۔پاکستان میں اخبارات ہوں یا ٹی وی چینلز کے مالکان، ملازمین کی تنظیمیں ہوں یا سرکاری ادارے ان کے اپنے اپنے ضابط اخلاق ہیں۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس یا پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل امین یوسف کہتے ہیں کہ انیس پچاس میں جب یہ تنظیم بنی اس وقت سے ضابط اخلاق بنایا گیا اور صحافی اس پر عمل کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اخباری مالکان کی تنظیموں کے اپنے مفادات اور ترجیحات کی وجہ سے آج تک متفقہ ضابطہ طے نہیں ہو سکا۔ ان کے بقول ٹی وی چینلز کی بہتات کی وجہ سے غیر صحافی افراد کو بطور ٹی وی میزبان بھرتی کیا گیا ہے، جسے ان کی تنظیم صحافی ماننے کو تیار نہیں اور ان ہی کی وجہ سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔امین یوسف کہتے ہیں کہ صحافت سے کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے اور جو لوگ بھی رشوت لینے میں ملوث ہیں انہیں بے نقاب کرکے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔پاکستان میں اخبارات اور ویب سائٹس کے خلاف شکایات سننے والے ادارے پریس کونسل آف پاکستان کے چیئرمین اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج راجہ شفقت عباسی کہتے ہیں کہ اخباری مالکان ہوں یا ایڈیٹرز کی کونسل، صحافتی تنظیمیں ہوں یا حکومت کے مختلف ادارے ان کے اپنے اپنے ضابطہ اخلاق ہیں جو کہ نہیں ہونے چاہیئیں۔انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ فریق ایک مسودے پر متفق ہوں اور اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا آزاد اور خود مختار ادارہ جب تک نہیں بنے گا، جس میں حکومت کی مداخلت نہ ہو تب تک عملدرآمد نہیں ہوسکے گا۔شفقت عباسی کہتے ہیں کہ پریس کونسل کے ضابطہ اخلاق کے مطابق صحافیوں کو پیسے دینے یا پیسے لے کر کوئی پروگرام کرنے پر پابندی ہے اور اس کی سزا بھی ہے۔ لیکن ان
 کے بقول اگر کسی کے خلاف کارروائی کی جائے تو وہ اظہار رائے کی آزادی کا شور مچاتا ہے۔پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنیکی شرط پر کہا کہ تاحال متفقہ ضابطہ اخلاق نہ آنے اور اس پر عملدرآمد نہ ہونے کا ذمہ داری گزشتہ اور موجودہ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ان کے بقول حکومت نے ٹی وی لائسنس پہلے دیے اور قوانین بعد میں بنائے، جو کہ ایسا ہے کہ کسی کو بندوق پہلے دے دیں اور لائسنس بعد میں۔بعض تجزیہ کار کہتے ہیں کہ جب تک غلط معلومات دینے کے خلاف سول سوسائٹی اور عام لوگ متعلقہ ادارے اور افراد کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے تب تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں حکومتیں میڈیا کا بازو مروڑنے کے لیے ضابط اخلاق متعارف کرنے کی کوششیں کرتی رہی ہیں وہاں ذرائع ابلاغ کے مالکان اپنے کاروباری مفادات کو اظہار رائے کی آزادی کی چادر میں لپیٹتے رہے ہیں

Monday, 25 June 2012

Zardari behind all ills: Shahbaz

Zardari behind  all ills: ShahbazLAHORE – Chief Minister Shahbaz Sharif has held President Asif Ali Zardari responsible for all the problems facing the country. Zardari is inconsiderate to the troubles of the masses, the chief minister told the media persons after hearing public complaints at his tent office at Minar-e-Pakistan on Monday.
Shahbaz Sharif said that the agonising loadshedding had placed the nation in a painful situation, whereas life of the general public had become miserable because of hours-long power outages. He said torturous loadshedding had brought the country’s economy to the brink of disaster and no one knew why Punjab and people of the province were being targeted and victimised.
Provincial ministers, assembly members and government officers were present on the occasion. The chief minister heard the complaints for over an hour and issued on-the-spot orders. The maximum number of complaints related to police, excessive billing of electricity, qabza groups and mutual disputes. Those seeking government jobs and financial assistance also met the chief minister.
“It is a grave injustice that industries and mills of the rest of the country are operating six days a week, however, in Punjab, industries and factories are running for only three to four days, because of massive loadshedding,” Shahbaz Sharif held.
He noted that the former prime minister had announced uniform loadshedding throughout the country, but the decision was never implemented. He held Zardari responsible for all the ills that the people were facing today, as he had no concern with their problems and difficulties. Shahbaz Sharif observed that had problems of the people been fully realised, the decision of uniform loadshedding throughout the country would have been implemented.
He said the DISCOS of Punjab were earning profit, however, unfortunately, this profit was being utilised to meet the losses of other power distribution companies in the rest of the country. The chief minister said that he had no expectations from the new prime minister of bringing relief to the people by resolving energy crisis.
Meanwhile, Pakistan Muslim League-N’s Central Secretariat was formally inaugurated on Monday evening.
The secretariat has been constructed at the ancestral house of Sharif Family at 180-H Model Town. PML-N President Nawaz Sharif in his address on the occasion also referred to late Mian Sharif besides refreshing the memories of his childhood and youth. This building of over an area of 11-kanal has been donated by the Sharif Family for the Secretariat while the expenses on the construction born by Muslim League-N Overseas especially Gulf Region. President PML-N Gulf Region Noor-ul-Hassan Tanvir, Secretary Iftikhar Butt as well as a large number of Muslim League leaders and workers from Gulf st

Karachi peace top priority, says Raja

Karachi peace top priority, says RajaKARACHI - Prime Minister Raja Pervaiz Ashraf has said that peace in Karachi was a government priority and vowed to solve all other problems with the help of allies.
The prime minister was speaking to the media following his visit to MQM headquarters Nine Zero and his meeting with Pir Pagara at Kingri House on Monday where he thanked them for the support in his election.
Raja reiterated that parliament was supreme and the major problems facing the country were the energy crisis and law and order that he hoped would be solved soon.
“The parliament is the mother of all institutions a
nd if all state institutions continue to work within their ambit, there will be no instability in the country,” the prime minister said.
Raja added that he would continue his predecessor Yousuf Raza Gilani’s policies formulated in consultation with the allies. To a question about his future, he said “I am here till Allah’s will and wish of the PPP and the allied parties. I got the coveted post because it is Allah’s will and I will stay here till He wills so.” Raja Pervaiz Ashraf said he would do his best to follow the vision of Zulfikar Ali Bhutto, Benazir Bhutto and President Asif Ali Zardari and would take along all the allied parties to serve the masses. “We believe in love for all and hatred for none.“
About the last night attack by Afghan militants in Upper Dir that led to the killing of several Pakistani security personnel, he said the government had strongly protested and he would also talk to Afghan President Hamid Karzai about the incident.
The PM was welcomed by large gathering of MQM’s workers at Nine Zero, flowers petals were showered on the PM and slogans were raised in the favor of the PM.
MQM chief Altaf Hussain, speaking over the telephone during Raja’s visit to Nine Zero, welcomed the new prime minister. He said he was happy that Pervaiz Ashraf was not born with a ‘silver spoon’ but was “also a worker (like him). This has happened for the first time in Pakistan that a worker has become a prime minister”.
Defending Raja Pervaiz Ashraf’s tenure as the power minister, Altaf said that Raja was misguided and misled by others but all the blame was put on him. He hoped that the new PM had learnt from past mistakes and in his six months in power, he will put all his capabilities to good use. “He will take such courageous decisions that people won’t have any reservations, but they will rather appreciate him later.”
He asked the prime minister to work for the country and not just his party. He advised him to initiate talks in Balochistan to address the law and order situation. “I also want to advise those sitting in the mountains of Balochistan to prepare for talks as this will be beneficial for you as well as the country”.
After seeking permission from the prime minister to go off-topic, Altaf said he would like to ask famous astrologist ‘Mamu’ to explain the strange coincidence of coming into power of people who share their names. First it was former president Pervez Musharraf, then the current Chief of Army Staff Ashfaq Pervez Kayani and now the newly elected Prime Minister Raja Pervez Ashraf, noted Altaf.
Altaf said President Zardari had experienced a tough time during his four and a half years in office and anyone else in his place would have lost hope. “With patience, he accepted all Supreme Court orders. His prime minister, Gilani was disqualified, and with a heavy heart he removed former ambassador to US Husain Haqqani. The Supreme Court also suspended his wife’s membership. Rehman Malik was also suspended from his Senate seat. But the president maintained patience.”
“By accepting Gilani’s disqualification, the president had avoided confrontation,” the MQM chief said, adding that army, judiciary and parliament should work within their ambits. “The trend of institutions working outside their jurisdiction is dangerous,” Altaf said. He stressed that individuals who looted the nation should be boycotted, saying this could only happen if democracy is not derailed. He appealed to the opposition not to engage in anti-democracy politics.
Altaf called upon the opposition to join hands with the ruling parties to steer the country out of the crisis. On the issue of National Reconciliation Ordinance (NRO), Altaf Hussain invited all opposition parties to gather at one place and have a debate with him on the issue. “If they beat me over it, I’ll leave politics forever,” he challenged. He added that those holding dual nationalities help in strengthening the country’s economy.
During Raja’s visit, MQM central leader Farooq Sattar said that holding of transparent general election is necessary to strengthen democracy in the country. The PM held a meeting with Rabta committee of MQM and discussed the law and order situation of the city.
The PM assured the MQM that the federal government would take every possible measure to bring peace in Karachi, adding that the centre was ready to work with MQM to restore peace in the city.
Earlier, the PM also visited Kingri House to meet the PML-F chief Pir Sahib Pagara on Monday to personally thank the spiritual leader of Hur Jamaat for his support in his election as prime minister. Sindh Chief Minister Qaim Ali Shah, Governor Dr Ishratul Ebad Khan and Senior Interior Advisor Rehman Malik accompanied the PM to Kingri House and MQM headquarter.
The prime minister and Pir Pagara agreed to sustain the ongoing reconciliatory policy in the interest of country and Sindh. Pir Pagara said he would continue alliance of his party with the government which was agreed by his father.

Karachi peace top priority, says Raja

Karachi peace top priority, says RajaKARACHI - Prime Minister Raja Pervaiz Ashraf has said that peace in Karachi was a government priority and vowed to solve all other problems with the help of allies.
The prime minister was speaking to the media following his visit to MQM headquarters Nine Zero and his meeting with Pir Pagara at Kingri House on Monday whe
re he thanked them for the support in his election.
Raja reiterated that parliament was supreme and the major problems facing the country were the energy crisis and law and order that he hoped would be solved soon.
“The parliament is the mother of all institutions and if all state institutions continue to work within their ambit, there will be no instability in the country,” the prime minister said.
Raja added that he would continue his predecessor Yousuf Raza Gilani’s policies formulated in consultation with the allies. To a question about his future, he said “I am here till Allah’s will and wish of the PPP and the allied parties. I got the coveted post because it is Allah’s will and I will stay here till He wills so.” Raja Pervaiz Ashraf said he would do his best to follow the vision of Zulfikar Ali Bhutto, Benazir Bhutto and President Asif Ali Zardari and would take along all the allied parties to serve the masses. “We believe in love for all and hatred for none.“
About the last night attack by Afghan militants in Upper Dir that led to the killing of several Pakistani security personnel, he said the government had strongly protested and he would also talk to Afghan President Hamid Karzai about the incident.
The PM was welcomed by large gathering of MQM’s workers at Nine Zero, flowers petals were showered on the PM and slogans were raised in the favor of the PM.
MQM chief Altaf Hussain, speaking over the telephone during Raja’s visit to Nine Zero, welcomed the new prime minister. He said he was happy that Pervaiz Ashraf was not born with a ‘silver spoon’ but was “also a worker (like him). This has happened for the first time in Pakistan that a worker has become a prime minister”.
Defending Raja Pervaiz Ashraf’s tenure as the power minister, Altaf said that Raja was misguided and misled by others but all the blame was put on him. He hoped that the new PM had learnt from past mistakes and in his six months in power, he will put all his capabilities to good use. “He will take such courageous decisions that people won’t have any reservations, but they will rather appreciate him later.”
He asked the prime minister to work for the country and not just his party. He advised him to initiate talks in Balochistan to address the law and order situation. “I also want to advise those sitting in the mountains of Balochistan to prepare for talks as this will be beneficial for you as well as the country”.
After seeking permission from the prime minister to go off-topic, Altaf said he would like to ask famous astrologist ‘Mamu’ to explain the strange coincidence of coming into power of people who share their names. First it was former president Pervez Musharraf, then the current Chief of Army Staff Ashfaq Pervez Kayani and now the newly elected Prime Minister Raja Pervez Ashraf, noted Altaf.
Altaf said President Zardari had experienced a tough time during his four and a half years in office and anyone else in his place would have lost hope. “With patience, he accepted all Supreme Court orders. His prime minister, Gilani was disqualified, and with a heavy heart he removed former ambassador to US Husain Haqqani. The Supreme Court also suspended his wife’s membership. Rehman Malik was also suspended from his Senate seat. But the president maintained patience.”
“By accepting Gilani’s disqualification, the president had avoided confrontation,” the MQM chief said, adding that army, judiciary and parliament should work within their ambits. “The trend of institutions working outside their jurisdiction is dangerous,” Altaf said. He stressed that individuals who looted the nation should be boycotted, saying this could only happen if democracy is not derailed. He appealed to the opposition not to engage in anti-democracy politics.
Altaf called upon the opposition to join hands with the ruling parties to steer the country out of the crisis. On the issue of National Reconciliation Ordinance (NRO), Altaf Hussain invited all opposition parties to gather at one place and have a debate with him on the issue. “If they beat me over it, I’ll leave politics forever,” he challenged. He added that those holding dual nationalities help in strengthening the country’s economy.
During Raja’s visit, MQM central leader Farooq Sattar said that holding of transparent general election is necessary to strengthen democracy in the country. The PM held a meeting with Rabta committee of MQM and discussed the law and order situation of the city.
The PM assured the MQM that the federal government would take every possible measure to bring peace in Karachi, adding that the centre was ready to work with MQM to restore peace in the city.
Earlier, the PM also visited Kingri House to meet the PML-F chief Pir Sahib Pagara on Monday to personally thank the spiritual leader of Hur Jamaat for his support in his election as prime minister. Sindh Chief Minister Qaim Ali Shah, Governor Dr Ishratul Ebad Khan and Senior Interior Advisor Rehman Malik accompanied the PM to Kingri House and MQM headquarter.
The prime minister and Pir Pagara agreed to sustain the ongoing reconciliatory policy in the interest of country and Sindh. Pir Pagara said he would continue alliance of his party with the government which was agreed by his father.

Court orders Malik Riaz arrest

Court orders Malik Riaz arrest
RAWALPINDI – A local court in Rawalpindi on Monday ordered the Anti-Corruption Department to arrest real estate tycoon Malik Riaz Hussain, his son Malik Ali Riaz and seven other accused and produce them before the court on July 2.
Special Judge Anti-Corruption Chaudhry Ameer Muhammad Khan issued these directions while taking up the case of illegal transfer of 1401 kanals of land near Rawa
t involving the Bahria Town.
During the proceedings, the Anti-Corruption Department told the court that they along with Civil Line Police Station officials, including the area DSP, went to Islamabad for arresting Malik Riaz and others, but the Islamabad Police did not cooperate and sent them back.
Meanwhile, the counsel of real estate tycoon tendered an application with the court seeking cancellation of arrest warrants.
; however, the special judge observed that the application should be submitted in the presence of other party on the next date of hearing.
The court had issued arrest warrants for Malik Riaz, Ali Riaz and others in the land scam on Thursday last.

Blaze at Sufi shrine triggers violence in Srinagar

Blaze at Sufi shrine triggers violence in SrinagarSRINAGAR - Fire gutted one of the most revered Sufi Muslim shrines in the Indian-occupied Kashmir on Monday sparking clashes between police and angry Muslim protesters, witnesses said.
At least six people were hurt in Held Kashmir's main city of Srinagar when police fired teargas at stone-throwing protesters enraged over the destruction of the 350-year-old wooden shrine of Peer Dastageer Sahib, which housed a relic of Sheikh Abdul Qadir Jeelani, an 11th century Sufi saint, police said.
Rioters torched a fire engine and threw stones at firefighters and some members of the media. "After morning prayers, fire started from the roof top of the sh
rine. We're still trying to determine the cause," said Farooq Ahmad, a police official at the scene. "The holy relic of the Sufi saint is safe and has been retrieved."
Police sealed off roads leading to the shrine where hundreds of men and women had gathered, many of them wailing and crying. "I feel like I've lost everything," cried a 45-year-old woman, Shameema Akhtar, tears rolling down her cheeks.
Tens of thousands of people have been killed in the years of Kashmiris’ struggle against the Indian rule.
To control the ensuing violence and prevent large-scale protests, authorities placed APHC leader Mirwaiz Umar Farooq and some other Kashmiri leaders under pre-emptive house arrest.

Court rejects plea of ex-prime minister’s son

RAWALPINDI - The court of Additional District and Sessions Judge (ADSJ) Monday threw out the plea of Syed Ali Musa Gilani, an MNA from Multan and son of former prime minister Syed Yousuf Raza Gilani, for annulment of his arrest warrants issued by a magistrate in ephedrine quota scam.
ADSJ Kaleem Khan rejected the application of Musa Gilani, an accused in ephedrine case, which he filed through his lawyer Sheikh Abdul Aziz for cancellation of the arrest warrants.
It is pertinent to mention here that Magistrate Shafqat Ullah Khan, on the request of Anti-Narcotics Force (ANF) had issued arrest warrants for Musa Gilani and former federal minister for health and PPP favorite for new PM Makhdoom Shahabuddin in ephedrine smuggling case.
Musa, through his counsel, contented that a magistrate had no legal powers to issue arrest warrants in a case being probed by the investigators of ANF.  He argued that there were special trial courts for narcotics cases and arrest warrants for any accused could not be issued by the court of a magistrate. Therefore, the court of ADSJ was requested to declare the magistrate’s orders null-and-void and cancel the warrants.
On the other hand, ANF special prosecutors argued before the court that they had solid evidence against Musa for his involvement in ephedrine quota scam. They told the court that Musa refused to appear before investigation team for the fourth time when he was requested to be a part of the probe. They said due to his refusal court issued his arrest warrants and ANF also constituted teams and carrying out raids for his arrest.
They pleaded the ADSJ to maintain the arrest warrants for accused Musa.
After conclusion of arguments of the both parties, ADSJ Kaleem Khan set aside the application of Musa and laid down the verdict that orders issued by a magistrate were not illegal.
Former Federal Minister Makhdoom Shahabuddin is still enjoying life outside lock ups as he obtained protective bail from Peshawar High Court (PHC) for one week after his arrest warrants were issued by a magistrate.

PML-Q gets loyalty reward

ISLAMABAD – The PML-Q got another big pie from the federal coalition government Monday night when Chaudhry Pervez Elahi was appointed as the deputy prime minister of the country.
A government notification said Pervaiz Elahi would serve as deputy PM with immediate effect but he could not exercise any of the powers of the chief executive (PM). The position reportedly has been created to provide a backup for the times when the PM is unavailable or incapacitated.
Earlier the same day, some 15 federal and state ministers belonging to PML-Q also took oath of their office. President Asif Ali Zardari administered oath to them at a ceremony held at the President House.
These developments came following successful negotiations between the PPP and the PML-Q over sharing of the ministries in the federal cabinet. The PML-Q, once a mainstay for Musharraf, has been demanding deputy PM’s post for quite some time, and ouster of Yousuf Raza Gilani as the PM and opportunity of renegotiating the partnership terms for helping in forming a new government won it another chance to make more gains from the PPP.
On Friday, Elahi had taken oath as the sole senior minister in prime minister Raja Pervaiz Ashraf’s cabinet as the federal minister for defence production and industries. As per the cabinet division notification, he would continue to hold that portfolio as well.
The notification read: “The prime minister has been pleased to designate Ch Pervaiz Elahi, Federal Minister for Defence Production and Industries, as deputy prime minister with immediate effect and until further orders. This shall not confer upon him any powers of the prime minister in any manner whatsoever.“
The cabinet division Monday evening also notified some six advisers to the PM. These new advisers include Ahmad Yar Hiraj, Hussain Muhammad Leghari, Syed Qasim Shah, Muhammad Naseer Khan Mengal, Ms Shahnaz Wazir Ali and Ch Imtiaz Ahmad Ranjha.
The new cabinet members included Ch Wajahat Hussain, Sheikh Waqas Akram, Ghaus Bakhash Mehar, Sardar Bahadur Khan Sehar, Anwar Cheema, Jam Muhammad Yousaf, Talib Nakai and Liaqat Bhatti who took oath as federal ministers. While Sardar Shahjahan Yousuf, Khawaja Sheraz Mehmood, Akram Maseh Gill, Asif Tauseef, Saed Khan Mandokhel, Nauman Ahmad Langerial and Chaudhry Riaz Ahmad were sworn in as state ministers.
Prime Minister Raja Pervaiz Ashraf, Chaudhry Shujaat Hussain and a large number of ministers and parliamentarians attended the swearing-in ceremony. With the induction of another 15 members, all of them from PML-Q, the total strength of the cabinet reached to 51, of them there are now 33 federal ministers and 18 state ministers.
As the PML-Q men joined the cabinet, three former ministers of the party, Faisal Saleh Hayat, Raza Yayat Haraj and Riaz Hussain Pirzada, stayed away from the process. All the three had different reasons for their refusal.
Faisal Saleh Hayat was party against Raja Pervaiz Ashraf in Rental Power Project case in Supreme Court while Raza Hayat Haraj and Riaz Hussain Pirzada were unhappy over the portfolios offered to them. Sources informed that Ch Shujaat and Pervaiz Elahi made enormous efforts to bring back the annoyed members, but they stick to their stands.

’’الوداع‘‘ حاجی زکریا

وہ جو کوئی بھی تھا ۔ اس کا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسان کو اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ حضرت آدم ؑ سے لیکر آج دن تک آنے والے تمام انسانوں کی زندگی کے مقاصد ’’ اللہ کی عبادت ،نبی کی اطاعت اور اللہ کی مخلوق کی خدمت‘‘ ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے دنیاکے تمام نظام کواپنے ہاتھ میں رکھا اور چند دنوں پر محیط انسان کے جسد اور روح کا رشتہ قائم کر کے اسے انبیاء کرام کے ذریعے سے اچھائی اور برائی کا دائرہ کار بتا دیا اور پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’ہرذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے‘‘ (القرآن)
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ موت کے بعد انسان سے اُسے دیئے گئے مقاصد (اللہ کی عبادت ، رسول اللہؐ کی اطاعت اور مخلوقِ خدا کی خدمت‘‘) کے بارے میں پوچھا جائے گا۔مسلمانوں کو یہ تعلیم دی گئی کہ’’ حقوق اللہ ‘‘یعنی اللہ اپنے حقوق کی حق تلفی پر تو معافی دے سکتے ہیں مگر ’’حقوق العباد‘‘ یعنی اپنی مخلوق کے حقوق کی حق تلفی پر معافی نہیں دی جائے گی یہاں تک کہ انسان خودنہ معاف کر دے۔
بالکل اسی طرح گزشتہ دنوں اللہ تعالیٰ نے میرے آبائی گاؤں کی محسن شخصیت پر ’’ہرذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے‘‘ کا وعدہ پورا کردیااور علاقے کے لوگوں پرتادیر سوگ کی کیفیت طاری رہی۔ اس لئے نہیں کہ یہ سادہ لوح اور معصوم لوگ اس سے بے پناہ محبت کرتے تھے، اس لئے بھی نہیں کہ وہ ایک لامکان انسان تھا ۔ بلکہ اس لئے کہ ازل سے انسان کی فطرت، خدا فراموش فرعونوں سے نفرت اوراُن کوللکارنے والوں کو اپنا سا تھی سمجھتی ہے۔ فرعونوں کا معتوب جو کوئی بھی ہو۔ جیسا بھی ہو۔ انسانوں کا محبوب بن جاتاہے۔ کیا اس کی حکمت عملی، حالات و واقعات سے مطابقت رکھتی تھی کیا وہ ایک مرد داناکی طرح زمینی حقیقتوں کا شعور رکھتا تھا۔
کیا اس کے چُنے ہوئے راستوں نے عوامی مفادات کی آبیاری کی ۔ ان سوالوں پرپہلے بھی بحث ہوتی رہی ہے۔ آئندہ بھی ہوتی رہے گی۔ دنیا میں کوئی بھی شخص ایسا پیدا نہیں ہوا جس کے فکرو عمل سے اختلاف کرنیوالا کوئی نہ ہو۔ لوگوں پر پہلے بھی سنگ زنی ہوتی رہی اور آئندہ بھی ہوتی رہے گی۔ لیکن اب اسکی روح سودو زیاں کے دنیوی پیمانوں سے بہت دور جا چکی ہے۔ جوکہ انسان کی دسترس سے کوسوں دور ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس شخص نے اس راہ کا انتخاب کیوں کیا؟ دنیا میں کتنے ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جوشہزادگی ٹھکرا کر خدمت خلق کے مقصد کی ایسی راہوں پر نکل آتے ہیں۔ جہاں دنیاوی مشقتوں پر آخرت کے اجر کو ترجیح دی جاتی ہے۔
جہاں دنیا کی تکالیف اوراذیتوں کے سائے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ ایمان بیچنے والوں کی اس دنیا میں کتنے ہیں جو جنون کاایسا سرمایہ رکھتے ہوں کہ ’’ایک مظلوم سکول ٹیچر کی بحالی کی جدوجہد ہو یا کچی آبادی کے غریب مکینوں کو مالکانہ حقوق کا معاملہ یا ان لوگوں کے حقوق کی جنگ جو پہاڑوں کی چوٹیوں پر رہائش پذیر ہوں اور جنہیں ہر دور میں پس پشت ڈالا گیاہو۔ بلا شبہ اس مرد آہن نے مظلوم ، خستہ حال انسانوں کے حقوق کے لئے بے مثال قربانیاں دیں‘‘ لیکن کیا اس کی یہ جد وجہد کسی مفاد کی متلاشی تھی؟ نہیں۔بلکہ وہ ابدی زندگی کا متلاشی تھا۔ آہ ، کچھ لوگوں کی جدائی انسانوں کو اندر سے ،کتنا بودااورکھو کھلا کردیتی ہے کہ جس کاتخیّل انسانی سوچوں سے ماورا ہے۔
میں اکثر یہ اصرار کرتا تھا کہ اب ہمیں شہنشاہ عالم پناہ سے علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے۔ لیکن ہر بار وہ مجھے اچھے وقت کی امید دلا کر خاموش ہوجاتے۔ اوراب ہمیشہ کی خاموشی اختیار کرگئے۔اُس کی زندگی تواندھیرے کا روپ دھار چکی مگر انہوں نے جو شمعیں روشن کی یقیناًوہ اُن کے لیے روشنی کا باعث ہونگی۔ (انشاء اللہ)
اب اسکا معاملہ اپنے اللہ کے ساتھ ہے ۔ بے شک وہ ہر انسان کے ظاہری اور باطنی عمل کو بھی دیکھتا ہے اور نیتوں کا حال بھی جانتا ہے اسے ہم جیسے خودفروشوں ، بزدلوں، کمزوروں، شکم پرست بونوں کے کسی تمغے کی حاجت نہیں۔
اگر اس کے اعمال بارگاہ عالیٰ میں مقبول ٹھہرے تو وہ نیکیوں کے جلو میں کسی سنہری مسند پر بیٹھا ہوگا۔ انشاء اللہ
آیئے اس کے لیے دستِ دعا بلند کریں۔ اللہ پاک اپنی رحمت سے اس کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے درگز ر فرمائے۔
اسے بے پایاں عفو وکرم سے نوازے اورا سے اپنے بندگان خاص کے مقام سے سرفراز کرے۔ (آمین)

موسیٰ گیلانی کے وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد: گرفتاری کا فیصلہ برقرار


سیاسی انتقام کے طور پر پھنسایا جارہاہے۔ ٹھوس ثبوت موجود نہیں، درخواست میں موقف ، فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنچ کرینگے ، وکیل صفائی۔
راولپنڈی(نامہ نگار خصوصی) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کلیم خاں نے ایفی ڈرین سیکنڈل میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے رکن قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کردی اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا جبکہ اینٹی نارکوٹکس فورس کو بھی وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کی اجازت دے دی۔

ہٹیاں بالا کو بجلی سے محروم کردیا گیا’عوام کو مشکلات

ہٹیاں بالا(نمائندہ )ہٹیاں بالا میں بجلی طویل ترین لوڈشیڈنگ،تاجروں کے کاروبار بری طرح متاثر ،دن کو گرمی اور رات کو مچھروں نے لوگوں کا جینا مشکل بنا دیا ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کے لیئے ہٹیاں بلدیہ کو شاریاں ہائیڈر ل سے بجلی فراہم کی جاتی تھی محکمہ ہائیڈرل الیکٹرک بورڈ کے اہلکاروں کی من مانیوں کے باعث ہٹیاں شہر کو بجلی سے محروم کر دیا گیا اور اسی بلدیہ حدود میں کچھ حصہ میں اپنی مرضی کی بنیاد پر بجلی دی جاتی ہے محکمہ برقیات ایس ڈی او نے دو گھروں میں شاریاں ہائیڈرل کی بجلی لگا کر دی ہوئی ہے جن کے لاکھوں کے وجبات باقی ہیں ہٹیاں بالا کے تاجروں کا کہنا ہے کہ محکمہ ہائیڈرل اگر رات کے وقت شہری حدود کو بجلی فراہم نہیں کر سکتا تو کم از کم دن کے وقت لوڈشیڈنگ نہ کرے تاکہ لوگوں کے کاروبار متاثر نہ ہوں ادھر لوگوں نے کہا شاریاں ہائیڈرل جن مقاصد کے لیئے بنایا گیا تھا وہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے 3.2میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والا یہ بجلی گھر ایک میگا واٹ بجلی بھی پیدا نہ کر سکا جبکہ چڑوئی نوگراں گوہر آباد شاریاں کے لوگوں نے موضع سرائی میں اپنے زرعی رقبہ جات کا پانی ہائیڈرل پاور پراجیکٹ شاریاں کے لیئے چھوڑ کر اپنی اراضی کو غیر آباد کروا تاکہ عوام کو بجلی فراہم ہو سکے لیکن ناقص حکمت عملی اور نا تجربہ کار افسران کی تعیناتی کے باعث عوامی منصوبہ بے معنی ہو کر رہ گیا حکومت آزاد کشمیر نوٹس لے اور نا تجربہ کار افسران کو تبدیل کر کے تجربہ کار لوگوں کو تعینات کرے تا کہ بجلی کی پیدا وار ٹھیک ہو سکے اور بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہو۔

راجہ پرویز اشرف کی تقریر کشمیریوں کو دھوکہ ہے، چوہدری یاسین

برمنگھم (پ ر) تحریک کشمیر برطانیہ کے نائب صدر چوہدری محمد یاسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے حلف اٹھاتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مضبوط کریں اور مسئلہ کشمیر کو بھی حل کریں گے لیکن یہ کیسی دوستی ہے کہ جو کشمیریوں کے دشمن سے کی جارہی ہے اور کشمیریوں کو دھوکہ دیا جارہا ہے کہ اس طرح مسئلہ کشمیر بھی حل ہو گا وہ بھارت جیسے مکار دشمن کی چالاکیوں کو نہیں سمجھتے کہ بھارت کس طرح مذاکرات اور امن کے نام پر دنیا کو دھوکہ دے رہا ہے اور پاکستان کے حکمران بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرکے مسئلہ کشمیر حل کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے نام پر محض سیاست ہورہی ہے۔ ہزاروں سال لڑنے کے دعویداروں نے کشمیریوں کے پیٹھ پر چھورا گھونپا ہے اور اب محض زبانی کلامی تسلیاں دے رہے ہیں اس طرح ہر بار کشمیریوں کودھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ چوہدری یاسین نے کہا کہ آصف علی زرداری نے صدارت کا حلف اٹھاتے ہی مسئلہ کشمیر سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا وہ بھارت کے دورے پر پتہ نہیں کہ من موہن سنگھ کے ساتھ کیا فیصلے اور معاہدے کر چکے ہیں جن کا وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو بھی پتہ تک نہیں ہے۔

راجہ فرید خان نے مسلم کانفرنس کو خیر باد کہہ دیا، ساتھیوں سمیت ن لیگ میں شامل

برمنگھم (نمائندہ) مسلم کانفرنس سینڈول برانچ کے صدر راجہ فرید خان جنہوں نے 1982 ء میں مسلم کانفرنس میں شمولیت اختیار کی آج 19 برس کے بعد پارٹی کو خیرآباد کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں سمیت آزادکشمیر مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا اعلان کردیا اس موقع پر ان کی رہائش گاہ پر راجہ محمود خان پولیٹیکل سیکرٹری راجہ فاروق حیدر نے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا مسلم کانفرنس سینڈول کے صدر حاجی راجہ فرید خان نے اپنے ساتھیوں سمیت آزادکشمیر مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا جن میں راجہ گلنواز خان مرحوم کے صاحبزادوں راجہ گلفراز خان ، راجہ شہزاد خان اور اپنی تمام فیملی کے ہمراہ نواز لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا راجہ فرید خان ساقب وزیراعظم سردار سکندر حیات خان کے قریب دوستوں میں شامل ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ اپنے خطاب کے دوران یہ کہاکہ مسلم لیگ ن میں شمولیت کا فیصلہ سردار سکندر حیات خان اور سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کے ساتھ مشورے کے ساتھ کیا مہمان خصوصی راجہ محمود خان پولیٹیکل سیکرٹری راجہ فاروق حیدر خان نے کہاکہ مستقبل میں پاکستان اور آزاد ریاست کے اندر مسلم لیگ ن کی حکومت ہوگی اور تمام مایوسیوں کا خاتمہ کرے گی اور کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں جس طرح آزادکشمیر مسلم لیگ کی تنظیم سازی اور لوگوں کا رحجان مسلم لیگ ن کی طرف ہے قابل فخر بات ہے کہ لوگ آزادکشمیر مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں اس موقع پر انہوں نے مسلم کانفرنس کو خیرآباد کرنے والے اور آزادکشمیر مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنیوالے راجہ فرید خان کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ جماعت کے اندر آپکی رہنمائی اور سرپرستی کی جائے اور اس کے ساتھ دیگر ن لیگ میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہا انہوں نے کہاکہ ساقب وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کشمیری قوم کے وہ رہنما ہیں جو انصاف پر یقین رکھتے ہیں اور قومی اور ملی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ایسے انسان جنہوں نے وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوتے ہوئے کسی بھی طرح کی کرپشن نہ کی اور بے داغ سیاست کی فضائوں کو قائم کیا اور آج آزاد ریاست میں ان کے چرچے اسی سے ہیں اور ایسے لوگ ہی ملک اور قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری منزل اقتدار نہیں بلکہ غریب عوام کی داد رسی کرنا ہے اور انصاف کو عام کرنے کیلئے سب کو اس کارواں کو آگے لے کر جانا ہے ہماری منزل تحریک آزادی کشمیر کی مکمل خودمختاری کو حاصل کرنا ہے انہوں نے کہاکہ آج بھارتی ایجنٹ تقسیم کشمیر کیلئے سازشوں میں ملوث ہیں مگر خون کے آخری قطرے تک کسی کو شب و خون نہیں مارنے دیں گے اور یہ جنگ آزادی تک جاری رہے گی اس موقع پر آزادکشمیر مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والے حاجی راجہ فریدخان نے کہاکہ مسلم لیگ ن ہی ہمارے مستقبل کی جماعت ہے جس کے جھنڈے تلے آزاد ریاست اور پاکستان میں استحکام آسکے گا اور کہاکہ جماعت کے صدر راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت پر مکمل اعتماد اور اظہار یکجہتی ہے اس موقع پر راجہ گلفراز خان راجہ شہزاد خان ، راجہ کالا خان تھلہ رجولی، راجہ مقصود خان تھلہ رجولی، ملک صدیق، بلوچ ڈڈیال، راجہ نذیر خان رجویا، راجہ قیصر خان رجویا ڈڈیال راجہ عبدالعزیز خان ڈڈیال ، راجہ شبیر خان رجویا، راجہ شیراز خان ڈگار ، راجہ صغیر خان نے بھی آزادکشمیر مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر آزادکشمیر مسلم لیگ ن برطانیہ کے مرکزی رہنما راجہ امجد خان راجہ رزاق خان سابق ممبر ڈڈیال ، راجہ اعجاز خان، راجہ مشتاق خان سینئر نائب صدر یوتھ، راجہ رفاقت خان نائب صدر برمنگھم برانچ، راجہ اجمل خان جنرل سیکرٹری برمنگھم برانچ راجہ ابرار کرامت جنرل سیکرٹری یوتھ، چوہدری سجاد حسین سیکرٹری نشرو اشاعت یوتھ برمنگھم، راجہ مقصود خان سالار اعلیٰ، راجہ شہپال خان چیف آرگنائزر برمنگھم برانچ، راجہ گل نواز خان خزانچی برمنگھم برانچ ، راجہ خالص خان صدر یوتھ برمنگھم ، راجہ طارق خان، راجہ نسیم خان ، راجہ مزمل خان اور دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی اور نئے آنے والوں کو مبارکباد پیش کی اور اپنے تعاون کا یقین دلایا ۔

صحابہ کرام ایمان و عمل دونوں کیلئے معیار حق ہیں، علمائے کرام

 صحابہ کرام کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے ایمان کی مہر لگا دی حضورۖ تشریف لائے تو نبوت کا دروازہ بند ہوگیا جب آپ ۖ تشریف لئے گئے تو صحابیت کا باب بھی بند کردیا گیا صحابہ کرام ایمان و عمل دونوں کیلئے معیار حق ہیں مصائب و مشکلات کی آندھیاں چلائی گئیں مظالم کے پہاڑ صحابہ پر گرائے گئے لیکن کوئی ایک بھی حضورۖ کا غلام دکھوں تکلیفوں سے گھبرا کر دامن مصطفی ۖ سے ایک لمحہ کیلئے بھی دور نہ ہوا سو لیوں پر چڑھ گئے تپتے انگاروں پر سو گئے لیکن اپنے ایمان پر استقامت کے وہ جوہر دکھا گئے جو رہتی دنیا تک آنے والوں کیلئے مینارہ نور ہوں گے ان خیالات کااظہار جامع مسجد بلال ہڈرز فیلڈ میں جمعیت علماء برطانیہ کے نائب امیر مولانا محمد اکرم کی زیرصدارت ہونے والے جلسہ ختم نبوتۖ و مقام صحابہ جو ختم نبوت فورم یورپ کے زیرانتظام ہوا ہے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کیا جلسہ کا آغاز حافظ معاذ جنید کی تلاوت قرآن اور حافظ محمد اقبال کی حمد و نعت سے ہوا جلسہ میں بچوں جوانوں اوربزرگوں کے علاوہ مسلمان خواتین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی جلسہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج مفکر اسلام حضرت العلامہ ڈاکٹر خالد محمود مدظلہ سرپرست اعلیٰ ختم نبوت ۖ فورم یورپ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ زندگی میں دین آتا ہے فقہ سے اور قوم بنتی ہے تاریخ سے قرآن و حدیث کے نچوڑ کا نام فقہ ہے عام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اہل تقلید بنیں نہ کہ اہل تحقیق انہوں نے کہاکہ نماز میں پڑھاجانے والا سبق ہمیں فقہ سکھاتی ہے سب سے پہلے جو کتاب نماز پر لکھی گئی وہ امام محمد نے تحریر فرمایء جس کا نام ہے جامع الصغیر یہ سب سے پہلا چراغ ہے باقی کتابیں بعد میں تحریر ہوتی گئیں قرآن و حدیث مسلمانوں کے پاس علم کا ذخیرہ ہیں عمل کا نقشہ اسلامی فقہ پیش کرتی ہے اس وقت کا پہلا نام صحابہ ہے اس کے بعد کا نام تابعین ہے پھر اس امت کا نام تبع تابعین ہے وقت آتا گیا نام بدلتا رہا لیکن امت وہی ہے جس کو حضورۖ نے شروع فرمایا انہوں نے فرمایا کہ آج مسلمانوں کو اس بات کا علم ہوناچاہئے کہ ہم چلے کہاں سے ہمارا پہلا نام کیا تھا اور آج ہمارا نام کیا ہے اپنے سے پہلوئوں کو جاننا اور ماننا پچھلوں کیلئے ضروری ہے ورنہ ہم ایک قوم کیسے ہونگے انہوں نے کہاکہ مساجد میں لکھا ہوتا تھا چراغ مسجد محراب و ابوبکر و عمر عثمان و حیدر یہ شعر تعلیم دیتا تھا کہ ہماری تاریخ ان بزرگوں سے چلتی ہے علامہ خالد محمود نے مزید کہاکہ حضورۖ نے جو قوم تیار کی وہ قیامت تک چلے گی اب اس قوم کو متحد رکھنا ہے وہ اتحادیوں کا کارآمد ہوگا کہ ہم مسلمانوں کو یہ تعلیم دیں کہ صحابہ و اہلبیت کا آپس میں اتحاد تھا مہاجرین و انصار کا آپس میں جوڑ تھا علمائے دیوبند سے نسبت رکھنے والوں کا نام اہلسنت والجماعت تھے اوریہ ہر دو میں امت کے اتحاد کے داعی رہے ہیں صحابہ کرام اور اہلبیت عظام کے درمیان ہونے والے واقعات پر ہمیں تبصرہ اور تنقید کرنے کی کسی پر بھی اجازت نہیں ہے سٹیج پر تحقیق کے نام پر امت کے اجتماعی مسائل کو موضوع بحث لانے سے اتحاد و اتفاق کا شیرازہ بکھرتا ہے دین جس طرح ہمتک پہنچا ہے ہمیں چاہئے کہ اس کو اپنی اگلی نسلوں تک پہنچائیں علامہ خالد محمود نے فرمایا کہ علمائے دیوبند اہلسنت والجماعت نے ہر دور میں اختلاف رائے کو سنا فریق مخالف کو بردشات کیا دلائل کا جواب دلائل سے دیا آج آئمہ حرمین شریفین کے خلاف فتوے دینے والے کیا مسلمانوں کو یہ بتا سکتے ہیں کہ لاکھوں مسلمانوں کو نمازوں اور حج کا کیا بنے گا صحابہ و خلفائے راشدین کو برا بھلا کہنے والے کیا یہ نہیں سوچتے کہ اس سے عمارت اسلام کو کتنا نقصان پہنچ رہا یہ وقت اتحادکا ہے انتشار کا نہیں جلسہ ختم نبوت ۖ و مقام صحابہ سے خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کے محبوب عالم اور مقدر مولانا محمد شعیب ڈپسائی آف شفیلڈ نے انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آدمی کیا ہے اس کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ رات کو تنہائی میں ہوتا ہے لہٰذا سے پہلے کے لمحات اس کے کیسے گزرتے ہیں نیکی کے کام میں یا گناہوں کے اعمال ہیں؟ انہوں نے کہاکہ ایمان کی حفاظت کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم روزانہ نیند سے پہلے اپنا معاملہ اپنے رب سے صاف کرلیں گناہ کی زندگی گزارتے گزارتے ہمیں نیند نہ آئے بلکہ توبہ استغفار کرتے کرتے ہم سوجائیں اس لئے کہ نیند کو موت کا بھائی کہا گیا ہے گناہوں کے انبار سر پر لیکر ہم بستر پر نہ لیٹیں بلکہ ان سے سچی توبہ و استغفار کرکے بیڈ پر محو استراحت ہوں اگر موت آجائے تو حالت ایمان پر آئے جلسہ سے مولانا سید انورشاہ بخاری، مولانا قاری عبدالرشید ، مولانا اکرم نے بھی خطاب کیا جبکہ مفتی فیض الرحمان مولانا جمیل احمد ، مولانا حامد خان ، حافظ مصطفیٰ عارف ، حافظ عامر فاروق اور دیگر علماء و حفاظ اور مسلمانوں کی ایک کثیرتعداد نے شرکت کی جلسے کا اختتام مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود کی دعا سے ہوا ۔

مسلمان دہشتگرد نہیں ہو سکتا، صدر یعقوب

راولپنڈی(پ ر) صدر آزاد جمو ں و کشمیر سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ اولیاء کر ام کی ہی وجہ سے دین اسلام برصغیرمیں پھیلا ، انہوں نے کہا اسلام محبت وبھائی چارہ کا دین ہے پا کستان کا استحکا م اسی با ت میں ہے کہ ہم آپس میں محبت و بھا ئی چارہ سے رہیں ان خیا لات کا اظہار انہوں نے علامہ صاحبزادہ مقصود احمد صابری کی2 کتب کی تقریب رونما ئی سے خطاب کر تے ہو ئے کیا صدر آزاد کشمیر نے کہا کے اسلام امن کا دین ہے آج کہا جارہا ہے کہ مسلما ن دہشت گرد ہیں مسلمان کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا ،آج کے جو حالا ت ہیں ان کے ذمہ دار ہم خود ہیں ہم نے اولیا ء کر ام کے بتایا ہوئے راستے کو چھو ڑ دیا ہے جس کے وجہ سے ہم دنیا میں رسوا ہو کر رہا گئے ہیںانہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلام کے بتائے ہو ئے اصولوں کو اپنائیں تقریب میں پیر سید عارف حسین شاہ گیلانی، راجہ محمد بشارت، ڈاکٹر ساجد الرحمن، محمد ناصر راجہ اور محمد حامد نو از راجہ نے بھی شرکت کی صدرسردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ اولیا ء کر ام رشد و ہدایت کا سر چشمہ ہیں اولیاء کرام وہ ہستیا ں ہیں جنہو ں نے اپنی زندگیوں کو دین اسلام کیلئے وقف کر دیا ہو تا ہے ان کی زندگی کا مقصد ہی اسلام کی سر بلندی اور انسانیت کی بالائی ہے انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت مشکل دور سے گزر رہے ہیں ہمیں اتحاد و اتفا ق کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہما رے کشمیری بھا ئیو ں پر ظلم و ستم کیا جا رہا ہے انہوں نے عالمی بر ادری سے اپیل کی کہ وہ کنٹرول لائن پر بھا رت کے جا رحانہ اقدامات بند کر ائے اور مقبو ضہ کشمیر سے بھارت کا جا رحانہ تسلط ختم کر ائے بھا رت نے کشمیر میں جا رحانہ قبضہ کر رکھا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر یوں نے بھا رتی تسلط کو مسترد کر رکھا ہے اور بھا رت کے غاصبانہ تسلط سے آزادی حاصل کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے حق خوداردیت کشمیر یوں کا بین الا اقومی تسلیم شدہ حق ہے صدر سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ ہما ری اصل منزل کشمیر کی آزادی ہے ۔

میرپور کرپشن کا اڈہ بن چکا ہے، بیرسٹر سلطان

میرپور(پ ر) آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پیپلزپارٹی آزادکشمیرکے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ جس طرح پاکستان میں مختلف اداروں میں کرپشن کے انکشافات ہوئے ہیں اس سے احتساب کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔اس لئے میں آزاد کشمیر کے ذمہ داروں بالخصوص بیوروکریسی کو وارننگ دیتا ہوں کہ میرے پاس کرپشن کے تمام ثبوت پہنچ چکے ہیں بالخصوص میرپور میں دو ارب کے ایک پراجیکٹ جس میں کچھ لوگوں کے کمشن کی شرح بھی طے ہو گئی ہے اسے میں عنقریب منظر عام پر لاکر ایسے کرپٹ لوگوں کو ایسی سخت سزا دوں گا کہ انکی آئندہ نسلیں بھی بھلا نہیں سکیں گی۔ میرپور کو کرپشن کا اڈا بنا دیا گیا ہے اور میں نے کرپشن و تعصب کو ختم کرنے کا عہد کیا ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں میرپور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بعدازاں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی رہنماء وحید قریشی نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے جلسہ سے خطاب میں مزید کہا کہ میرپور میں لینڈ مافیا ، پلاٹ مافیا اور کمشن خوروں کا منطقی انجام تک پہنچنا ٹھہر چکا ہے اور اب اہلیان میرپور کا سودہ کرکے اپنی تجوریاں بھرنے والوں کے لئے زمین تنگ کردی جائے گی اور کرپٹ افسروں کو عوام عنقریب میرپور کی گلیوں میں گھسیٹیں گے ۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ میرے پاس یہ بھی اطلاعات ہیں کہ میرپور کی ترقیاتی سکیموں کو دوسری جگہوں پر منتقل کیا جارہا ہے اور میرپور کے لوگوں کا حق مار کر باہر سے ملازمین کو تعینات کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آزاد کشمیر کے حکمرانوں سے تو میں اپنے طور پر بات کرونگا لیکن جو اعلی افسران اس میں ملوث پائے گئے انکو موقع پر ہی سزا دونگا کیونکہ اب میرپور کے لوگ زیادہ دیر اس صورتحال سے دو چار رہنا نہیں چاہتے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ میں قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریاں بھی پوری کرتاہوں کیونکہ میں جہاں آزاد کشمیر کے عوام کے حقوق کی بات کرتا ہوں وہیں دنیا میںہر فورم پرجا کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کو آٹھ لاکھ بھارتی افواج کے مظالم کے چنگل سے آزاد کرانے کے لئے آواز بھی بلند کرتا رہتاہوں۔اسی طرح میں اپنی قومی اور پارٹی کی ذمہ داری بھی پوری کرتا رہتا ہوں کیونکہ میری پارٹی نے جب مجھے انتخابی مہم کا چیئرمین بنایا تو میں نے آزاد کشمیر میں قریہ قریہ جا کر اور اسی طرح پاکستان میں مہاجرین جموں کشمیر میں جا کر پارٹی کو انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار کرایااور آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہوئی۔اسی طرح اب پھر جبکہ پاکستان میں عام انتخابات کا دور دورہ ہے تو یہاں بھی میں پارٹی کی انتخابی مہم چلانے کے لئے بازو سے آستینیں چڑھا کر میدان عمل میں نکلنے والا ہوں کیونکہ میں سازشی سیاست کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ جس طرح شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہوتے ہیں اسی طرح میں چور دروازے سے آنے کی بجائے میدان کا کھلاڑی ہوں۔

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India